Tasneem Jafri Interview

Tasneem Jafri Exclusive Interview on Kitab Dost by Shahzad Bashir

Interviews انٹرویوز Kitab Dost Shahzad Bashir

Tasneem Jafri Exclusive Interview on Kitab Dost by Shahzad Bashir. On the 3rd anniversary of “Adeeb Nagar Group” on Facebook Kitab Dost got an opportunity to have a few great question answer sessions with Tasneem Jafri. One of the best Pakistani Science Fiction Authors. She has been awarded for great Urdu Literature Awards for her remarkable work. Take a look at the very interesting questions by Shahzad Bashir and Tasneem Jafri’s replies.

محترمہ تسنیم جعفری کا خصوصی انٹرویو

سوالات : شہزاد بشیر

سرپرائز !!!!! ? چونک گئے نا ? میں نے کافی سوچا کہ ادیب نگر کی سالگرہ پر کیا تحفہ دیا جائے تو یہی بہتر لگا کہ گروپ کی بانی آپ سب کی بے حد مخلص، انسان دوست علم دوست اور سب سے بڑھ کر کتاب دوست شخصیت محترمہ تسنیم جعفری صاحبہ کے ادبی سفر سے متعلق جو سوالات میرے ذہن میں موجود ہیں انہیں کے جوابات قارئین تک بھی پہنچائے جائیں۔ یوں بھی سالگرہ والے دن کون منع کرتا ہے؟ ? اس بہانے ہم نے ان سے کچھ راز بھی معلوم کر لئے جن پر عمل کرکے نئے رائٹرز بھی ان کی طرح ادب کے آسمان پر اپنی روشنی پھیلا سکتے ہیں۔
تو جناب یہ محنت دونوں جانب سے ہوئی۔ اس خاکسار نے محترمہ کو سوالات بھیجے اور بہت سارے بھیجے۔ بھئی اب یہ مجھے یقین ہے کہ ان میں سے کوئی بھی سوال بور کرنے والا نہیں ہے۔ باقی آپ کی دلچسپی کہیں اور ہو تو میں کہہ نہیں سکتا سوائے اس کے کہ “لو نہ لو ۔۔ سن تو لو” ?
محترمہ تسنیم جعفری صاحبہ کا نام اردو ادب میں ایک منفرد مقام رکھتاہے۔ یوں تو اردو ادب میں بے شمار مصنفین اپنے قلم سے ادبی سفر جاری رکھے ہوئے ہیں مگر جب بات سائنس فکشن کے اچھوتے جدید موضوعات پر لکھنے کی آتی ہے تو ذہن سب سے پہلے محترمہ تسنیم جعفری صاحبہ کی طرف جاتا ہے کیونکہ وہ درس و تدریس سے منسلک ہیں اور ساتھ ہی سائنس فکشن کے مشکل اور تحقیق طلب موضوعات پر بھرپور انداز میں قلم اٹھاتی ہیں اور اپنا لوہا منواچکی ہیں۔
(اور بھی جو لوگ لوہا منوانا چاہتے ہیں وہ جلدی کریں لوہے کے ریٹ بڑھ رہے ہیں ? ) ویسے بھی عموماََ کہاجاتا ہے کہ “لوہا گرم ہو تو چوٹ مار دو” اور دیکھئے بالکل یہی میں نے کیا۔ لوہا گرم تھا یعنی ادیب نگر کی سالگرہ تھی تو انٹرویو کر لیا اور اب پیش ہے آپ کی خدمت میں۔ کیسا !!!! ?
راقم نے ابھی حال ہی میں تسنیم جعفری کی 11 بہترین کتابیں پڑھیں اور ہر کتاب دوسری سے منفرد اور دلچسپ نظر آئی۔ سائنس فکشن پر لکھنا ان کا خاصہ ہے اور بہترین منفرد موضوعات پر منفرد انداز میں لکھتی ہیں۔تسنیم جعفری صاحبہ کی اب تک سولہ کتابیں شائع ہو چکی ہیں اور ایوارڈزبھی جیت چکی ہیں۔
(وہ کتب واقعی لا جواب ہیں اور معلومات کا خزانہ ہیں)
آج 18 جون کو تسنیم جعفری کے فیس بک گروپ کی سالگرہ کے موقع پر کتاب دوست گروپ کے شہزاد بشیر (یعنی اس ناچیز) نے ان کا ایک تفصیلی خصوصی انٹرویو کیا جس میں عام روٹین کے سوالات کے بجائے بہت دلچسپ سوالات کئے گئے جن کے محترمہ تسنیم جعفری نے بہت دلچسپ جوابات دیئے۔ تو پڑھئے ایک خصوصی انٹرویو جو اس سے پہلے اپ نے نہیں پڑھا ہوگا۔ بھئی انفرادیت بھی کوئی چیز ہوتی ہے نا ? ہے کہ نہیں ۔۔۔! اور میرا تو جب تک کسی کام منفرد انداز میں نہ کروں کھانا ہضم نہیں ہوتا۔ اب آپ اس کے جواب میں مجھے ڈاکٹر سے ملنے کا مشورہ نہ دے ڈالئے گا۔ ?
چلئے باتیں ختم ۔ کام شروع۔ انٹرویو پڑھئے ! 

Tasneem Jafri Exclusive Interview on Kitab Dost Website.

Interview by Shahzad Bashir


شہزاد بشیر: السلام علیکم ۔ انٹرویو کیلئے اپنا قیمتی وقت دینے کیلئے بہت شکریہ۔ 

تسنیم جعفری:وعلیکم السلام ۔ مجھے خوشی ہے اس پلیٹ فارم پر انٹرویو دینے کی۔ 

شہزاد بشیر: آپ کا پورا نام کیا ہے اور تعلیم کہاں تک حاصل کی؟ 

تسنیم جعفری:پورا نام تسنیم جعفری۔ ایم اے انگلش(بی ایس سی ، بی ایڈ)

شہزاد بشیر: آپ کونسے مضامین پڑھا تی ہیں؟ طالب علموں کی دلچسپی کی لئے کیا طریقے اختیار کرتی ہیں؟
تسنیم جعفری: انگلش اور سائنس کے مضامین زیادہ پڑھائے، سکول کے آرٹ ورک کی انچارج اور لائبریری افیئرز کی بھی انچارج ہوں۔ سائنس و آرٹ ایگزیبیشن بھی کرواتی ہوں کیونکہ سائنس اور آرٹ دونوں سے دلچسپی ہے،اسی سے طالب علموں کی دلچسپی بڑھتی ہے۔

شہزاد بشیر: آپ کی رائے میں درس و تدریس سے منسلک لوگوں کی کیا ذمہ داری ہے؟
تسنیم جعفری: بہت بڑی ذمہ داری ہوتی ہے ، وہ جو کہتے ہیں کہ والدین اولاد کو زمین پر لاتے ہیں لیکن استاد زمین سے آسمان پر پہنچا دیتے ہیں ۔ میں سمجھتی ہوں کہ استاد مسیحا ہوتا ہے جو اپنے شاگرد میں نئی روح پھونکتا ہے ،اسے اپنے پیروں پر کھڑا ہونا اور دنیا کا مقابلہ کرنا سب استاد کی دی ہوئی تعلیم ہی سکھاتی ہے۔

شہزاد بشیر: لوگ عموماََ آسان موضوعات پر لکھنا پسند کرتے ہیں۔ آپ نے کہانیوں کے لئے سائنس فکشن کا ہی کیوں انتخاب کیا؟سانس فکشن ہی کیا آپ کی ترجیح ہے یا دیگر اصناف کو بھی اتنی ہی اہمیت دیتی ہیں؟
تسنیم جعفری: لکھنے کی ابتدا میں نے سائنس فکشن سے ہی کی تھی،لیکن ہر موضوع پر لکھا ہے۔ مگرچونکہ سائنس میں دلچسپی بہت زیادہ تھی اس لئے ذہن اسی طرف مائل رہا، پھر جب یہ اندازہ ہوا کہ سائنسی ادب کی بہت کمی ہے تو پھر اسی کو پکڑ لیا کہ باقی موضوعات پر تو سب ہی لکھ رہے ہیں مجھے صرف سائنسی موضوعات پر ہی لکھنا ہے۔

شہزاد بشیر: بحیثیت ایک مصنفہ آپ اس وقت اردو ادب کو کہاں دیکھتی ہیں؟
تسنیم جعفری: ویسے تو ادب کی طرف رجحان سب کا ہی کم ہوگیا ہے، لیکن بڑوں کا ادب پھر بھی ترقی کر رہا ہے ، بے شمار لوگ اس حوالے سے بہترین کام کر رہے ہیں لیکن چونکہ پڑھنے کی طرف عمومی رجحان کم ہوگیا ہے اس لئے لوگ جان بھی نہیں پاتے کہ کیا اچھا کام ہو رہا ہے۔ میرا تعلق فری لانسر کے طور پر اردو سائنس بورڈ سے بھی ہے اور حال ہی میں اکادمی ادبیات پاکستان کا بھی وزٹ کیا تو اندازہ ہوا کہ کس قدر کام ہورہا ہے ،وہ پاکستان کی ہر زبان میں کتابین لکھواتے اور شایع کرتے ہیں ، جبکہ غیر ملکی ادب کے بھی تراجم کرواتے ہیں۔ اب اتنا بھی غنیمت ہے۔ جبکہ ادب اطفال کی طرف حکومت کا رجحان بھی کم ہے بس لکھاری جو کچھ خود سے ہی کر رہے ہیں وہی کام ہورہا ہے۔ اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

شہزاد بشیر: آپ کہانی لکھنے سے پہلے کن باتوں پر غور کرتی ہیں؟
تسنیم جعفری: کہانی دو طرح سے لکھی جاتی ہے ، ایک تو جو بھی موضوع آپ کے ذہن میں آگیا وہ لکھ لیا اس کے لئے اپ کو زیادہ تردد نہیں کرنا پڑتا جو بھی دل میں آیا لکھتے گئے، دوسرا یہ کہ آپ کو کسی خاص موضوع پر لکھنا ہے۔ جب خاص موضوع پر لکھنا ہو تو تھوڑی تحقیق بھی کرنا پڑتی ہے ، میں مختلف جگہوں سے سرچ کرتی ہوں، خصوصا جب سائنس فکشن لکھنا ہو تو جو دل میں آیا وہ نہیں لکھ سکتے۔ اس کے لئے میں تو مکمل تحقیق کرتی ہوں ،کیونکہ میں کہانی برائے کہانی کی قائل نہیں ہوں ہر کہانی کسی خاص وجہ سےلکھتی ہوں ، سائنسی کہانیوں میں تخیل کے ساتھ مکمل تحقیق بھی ہوتی ہے اور میری کہانی میں تو دلچسپی کے ساتھ سبق بھی لازمی ہوتا ہے۔ سائنسی عنصر کے بغیر سائنس فکشن جاسوسی، ہارر یا ایڈونچر کہانی ہوتی ہے۔

شہزاد بشیر: آپ کی کہانی کس سطح کے قارئین کی لئے ہیں؟
تسنیم جعفری: میری کہانیاں بچوں کے لئے ہوتی ہیں ،زیادہ تر نو عمر بچوں کے لئے کیونکہ میں سمجھتی ہوں کہ ٹین ایج بچوں کو سب سے زیادہ رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ وہ بہت مشکل دور سے گزر رہے ہوتے ہیں ،جہاں والدین انہین بچہ بھی نہیں سمجھتے اور بڑوں میں بھی شامل نہیں کرتے، اس لئے انہیں ایسی رہنمائی چایئے ہوتی ہے جو دلچسپی اور تفریح لئے ہوئے ہو ورنہ وہ اہمیت نہیں دیتے ۔کیونکہ ٹین ایج بچے ہر دم کچھ نیا کرنا چاہتے ہیں ، ستاروں پر کمند ڈالنا چاہتے ہیں اسی لئے انگلش مار دھاڑ سے بھرپور کارٹون فلمیں یا پھر سائنس فکشن بہت شوق سے دیکھتےہیں اور پڑھتے ہیں ، اسی لئے میں سائنس فکشن لکھتی ہوں۔

Tasneem Jafri Interviewشہزاد بشیر: آپ نے بچوں کے ادیبوں کے لئے “تسنیم جعفری ایوارڈ” کا اجرا کیا اور ادیب نگر میں بھی بہت سے انعامی مقابلے منعقد کروائے۔ اس میں آپ کو سرکاری تعاون حاصل ہوتا ہے یا اپنی طرف سے سب کرتی ہیں؟
تسنیم جعفری: سب کچھ اپنی طرف سے کرتی ہوں، اپنی سیلیری اور سیونگ سے، میرے گھر والے سب بہن بھائی بھی اعتراض کرتے ہیں کہ اپنی سب سیلیری انہیں کاموں پر خرچ کردیتی ہو ، یہ حقیقت ہے کہ میں نے اپنے ذاتی خرچے بہت محدود کرلئے ہیں ادب کی خاطر ۔ اللہ تعالی ہماری سرکار کو وہ توفیق دے کہ ادیبوں کاخیال کریں۔

شہزاد بشیر: درس و تدریس کے ساتھ ساتھ لکھنے کی لئے وقت کیسے نکالتی ہیں؟
تسنیم جعفری: جس کام کا شوق ہو اس کے لئے وقت نکل ہی آتا ہے۔ پہلے پینٹنگ کرتی تھی تو اس کے لئے وقت نکالتی تھی ،جب سے لکھنا زیادہ ہوا ہے پینٹنگ چھوڑ دی۔ یعنی شوق کا رخ تبدیل ہوگیا۔

شہزاد بشیر: اب تک کتنے انعامات و اسناد حاصل کر چکی ہیں؟
تسنیم جعفری: بے شمار الحمداللہ ۔۔۔۔ خصوصا اخوت ادبی ایوارڈ کی بہت خوشی ہوئی۔

شہزاد بشیر: لکھنے کی ابتدا میں سب کے ساتھ کوئی نہ کوئی دلچسپ واقعہ بھی ہوتا ہے۔آپ کا کوئی یادگار واقعہ ؟
تسنیم جعفری: ادب کی دنیا میں دلچسپ واقعات کم ہی ہوتے ہیں زیادہ تر مایوس کن اور دل دکھانے والے ہوتے ہیں۔ میری پہلی ہی طبع ذاد سائنسی کہانی “پوزی اور الیکٹرا” جو دو ماہناموں کو بھیجی تھی ،وہ فورا ہی پھول میں شایع ہوگئی تھی ، اگلے ماہ آنکھ مچولی کے ایڈیٹر کا بھی فون آیا کہ آپ کی کہانی بہت دلچسپ ہے لیکن آپ نے فوٹو کاپی بھیجی ہے اس کی اوریجنل کاپی بھیجئے۔ تب مجھے خوشی ہوئی تھی کہ دونوں جگہ میری کہانی کی پزیرائی ہوئی۔

شہزاد بشیر: بچپن میں ظاہر ہے کہ عمر کے حساب سے مصنف پسند ہوتے ہیں پھر بعد میں چوائس بدل جاتی ہے اپ کو بچپن میں کونسا ادیب پسند تھا؟
تسنیم جعفری: صرف علامہ اقبال اور آسکر وائلڈ وہ بھی ٹین ایج میں ۔ میرا بچپن ذرا مختلف طریقے سے گزرا ،میں نے بچوں کے میگزین نہیں پڑھے کیونکہ مجھے آرٹ کا شوق تھا اسی میں زیادہ مصروف رہی ، آرٹ میں ہی نام پیدا کرنا چاہتی تھی۔

شہزاد بشیر: آج کل کونسا ادیب یا ادیبہ پسند ہیں؟
تسنیم جعفری: سبھی کوشوق سے پڑھتی ہوں ۔

شہزاد بشیر: جس طرح آپ نے سائنس فکشن کا انتخاب کیا۔ دوسرے لکھنے والوں کو آپ کیا مشورہ دیتی ہیں؟
تسنیم جعفری: سب کو یہی دوں گی کہ چاہے نہ لکھیں لیکن سائنسی ادب اور ماحولیاتی ادب سے بھی آگہی ضرور ہونی چایئے، جیسے روزمرہ کی سائنس جن سے ہر وقت واسطہ پڑتا ہے۔

شہزاد بشیر: سائنس فکشن پر لکھنے کے لئے تحقیق و مطالعہ بھی بہت ضروری ہے۔ آپ کیسے اور کن ذرائع سے تحقیق کرتی ہیں؟
تسنیم جعفری: میں کتابوں اور نیٹ دونوں سے معلعمات لیتی ہوں ، جیسے میں اردو سائنس میگزین کے لئے نوبل انعام یافتگان پر مضمون لکھتی ہوں تو ان کے بارے میں معلومات صرف نیٹ سے ہی ملتی ہیں ۔

شہزاد بشیر: سائنس فکشن لکھنے کی لئے کیا ضروری ہے؟
تسنیم جعفری: سائنسی معلومات کا ہونا اور پھر تخیل کا ہونا۔

شہزاد بشیر: سائنس فکشن کی کس جہت پر لکھنے میں آپ کو زیادہ مزہ آتا ہے؟
تسنیم جعفری: سائنس فکشن کی دو قسمیں ہیں جو شاید کم ہی لوگوں کو پتہ ہوں ،سافٹ سائنس فکشن اور ہارڈ سائنس فکشن ، میں نے دونوں پر ہی لکھا ہے لیکن مزہ زیادہ سافٹ سائنس فکشن لکھنے میں آتا ہے۔

شہزاد بشیر: آپ کے خیال میں کیا سائنس فکشن کی کسی جہت پر ابھی اردو ادب میں بہت ہی کم کام ہوا ہے؟ اور اس میں مزید لکھنے والوں کو آنا چاہئے؟
تسنیم جعفری: ہمارے ہاں تو ہر طرح کے سائنسی ادب کی کمی ہے۔

شہزاد بشیر: آپ کو خود کس صنف کو پڑھنے میں زیادہ مزہ آتا ہے؟
تسنیم جعفری: کہانی ، چاہے عام ہو یا سائنسی، اس کے علاوہ سوانح پڑھنا اچھا لگتا ہے کیونکہ اس سے ایک موٹیویشن ملتی ہے۔

شہزاد بشیر: آپ نے جو کتابیں اب تک لکھیں ان میں سب سے کم اور سب سے زیادہ وقت کس کتاب نے لیا؟
تسنیم جعفری: میں جب لکھنے کے لئے موضوع سوچ لیتی ہوں تو پھر بہت جلدی لکھ لیتی ہوں ،ایک ماہ سے زیادہ کسی کتاب پر نہیں لگا۔

شہزاد بشیر: کتاب لکھنے کے دوران کیا مشکلات پیش آتی ہیں؟
تسنیم جعفری: کوئی مشکل نہیں ، ہاں سائنسی حوالے سے لکھنے میں تحقیق کرنا پڑتی ہے۔

شہزاد بشیر: کن پبلشرز کی کتابیں آپ اور آپ کے قارئین پسند کرتے ہیں؟
تسنیم جعفری: قارئین کا تو علم نہیں لیکن میں صرف کتاب یا مصنف کا نام دیکھ کر پڑھتی ہوں پبلشرز کبھی نہیں دیکھے۔

شہزاد بشیر: آپ کی کس کتاب کو سب سے زیادہ پذیرائی حاصل ہوئی؟
تسنیم جعفری: ماحول سے دوستی کیجئے ،چینی کہانیاں، سائنسی کہانیاں جو اردو سائنس میگزین میں شایع ہوتی رہیں بہت پسند کی گئیں ، میرے وطن کی یہ بیٹیاں، مریخ کے مسافر جو یو بی ایل ایوارڈ کے لئے بھی نامزد ہوئی۔

شہزاد بشیر: اس وقت آپ ادب کے حوالے سے کن اداروں/تنظیموں/گروپس کے ساتھ منسلک ہیں؟
تسنیم جعفری: اردو سائنس بورڈ کے لئے فری لانس لکھتی ہوں ، اکادمی ادبیات اطفال، اکادی ادبیات پاکستان کے چیئرمین صاحب نے حال ہی میں کہا کہ ہمارے ساتھ کام کریں۔ گروپ صرف ادیب نگر۔
شہزاد بشیر: اپنا اتنا وقت اردو ادب کو دینے کے پیچھے کیا سوچ کار فرما ہے
تسنیم جعفری: لوگ ادب پڑھ جائیں اور ادب سیکھ جائیں ??۔

شہزاد بشیر: مستقبل میں آپ کا خواب کیا ہے اردو ادب کے حوالے سے؟
تسنیم جعفری: پڑھا لکھا پاکستان، جو ادب میں خصوصی دلچسپی لے ،کیونکہ تعلیم حاصل کرنا الگ بات ہے ادب سے دلچسپی رکھنا الگ بات۔

شہزاد بشیر: اب تک جو کامیابیاں آپ کو ملی ہیں وہ انفرادی کاوشوں کا نتیجہ ہیں یا کسی کا تعاون بھی حاصل رہا؟
Tasneem Jafri Interviewتسنیم جعفری: پہلے تو انفرادی ہی رہیں ، لیکن جب سے تسنیم جعفری ایوارڈ کا اجرا کیا ہے تو اکادمی ادبیات اطفال اور ماہنامہ پھول کا تعاون بھی شامل ہوگیا ہے ، میں شکر گزار ہوں شعیب مرزا صاحب کی جنہوں نے مجھے یہ ایوارڈ دینے کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیا کیا اور مکمل تعاون کرتے ہیں ،یہ ایوارڈ ہر سال ادب اطفال کانفرنس میں دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اردو سائنس بورڈ کی بھی شکر گزار ہوں جن کے لئے سائنسی ادب لکھ کر میں سائنسی مصنفہ بنی ، جنہوں نے میری تین کتب بھی پبلش کیں۔

شہزاد بشیر: گھر میں کون زیادہ سپورٹ کرتا ہے ؟
تسنیم جعفری: بہنیں زیادہ حوصلہ افزائی کرتی ہیں ، بھائیوں کا یہی تعاون بہت ہے کہ وہ میرے کام پر اعتراض نہیں کرتے اور اس حوالے سے کسی کام سے منع نہیں کرتے ، ہاں سمجھاتے ضرور ہیں کہ وقت ضایع کر رہی ہو۔۔۔ ??۔

شہزاد بشیر: فیس بک پر کتنے گروپس کو جوائن کر چکی ہیں؟
تسنیم جعفری: گروپس تو سو ڈیڑھ سو جوائن کئے ہوئے ہیں جن کے نام بھی نہیں معلوم ،جو بھی ادبی گروپ انوائٹ کرتا ہے جوائن کرلیتی ہوں لیکن اس سے زیادہ کچھ نہیں پتہ چند ایک علاوہ، وقت صرف ادیب نگر کو ہی دیتی ہوں۔

شہزاد بشیر: ادیب نگر گروپ بنانے کا خیال کیسے آیا؟ اس گروپ میں کون کون آپ کے ساتھ بھرپور تعاون کرتے ہیں؟
تسنیم جعفری: جب ادب اطفال ایوارڈ شروع کیا تب بنایا تھا تاکہ لکھاریوں کے کام سے واقف ہوا جا سکے اور نئے لکھاریوں کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔

شہزاد بشیر: ذاتی طور پر آپ کو کونسے مصنف عام ڈگر سے ہٹ کر لکھتے دکھائی دیتے ہیں؟ یا آپ کو کونسے رائٹرز پسند ہیں؟
تسنیم جعفری: جو کوئی بھی منفرد کام کرے ،محنت اور لگن سے کرے وہی اچھا ہے۔

شہزاد بشیر: تکنیکی اعتبار سے اگر پوچھوں تو کن مصنفین کو آپ ذاتی طور پر نئے دور کا مصنف کہہ سکتی ہیں؟
تسنیم جعفری: نام لینا مشکل ہے لیکن وقت کا تقاضا یہی ہے کہ ادیب بھی نئی تکنیک سے لیس ہوں ، آج کل ہر مدیر آپ کا کام ان پیج یا یونی کوڈ میں مانگتا ہے ،ہاتھ سے لکھی تحریر کو کم ہی منظور کیا جاتا ہے اس سب کو یہی مشورہ ہے کہ ان پیج پر کام سیکھ لیں، میں نے تو جب سے لکھنا شروع کیا ہے فورا ہی ان پیج سیکھ لیا تھا تب سے کبھی کاغذ قلم کی ضرورت نہیں پڑی۔ اس کا فائدہ یہ ہے کہ آپ کی کہانی پسند آجائے تو مدیر فورا لگا دیتے ہیں کمپوزنگ کے لئے انتظار نہیں کرنا پڑتا۔

شہزاد بشیر: اب تک ایسے کونسے نام ہیں جنہوں نے آپ سے متاثر ہوکر لکھنا شروع کیا؟ اور اب وہ کس درجے پر ہیں؟
تسنیم جعفری: بہت سے لوگ ہوں گے ،میں کچھ کہہ نہیں سکتی۔

شہزاد بشیر: ایک مصنف جتنا سکھاتا ہے اتنا ہی دوسروں سے سیکھتا بھی ہے۔ آپ خود کس مصنف سے متاثر ہیں ؟
تسنیم جعفری: میں آسکر وائلڈ اور علامہ اقبال سے بہت متاثر ہوں۔

شہزاد بشیر: ایک نئے رائٹر کو کس طرح اپنا راستہ بنانا چاہئے؟ بچوں کے رسائل سے شروعات کرے یا براہ راست اپنی کتاب شائع کروائے؟

تسنیم جعفری: بچوں کے رسائل سے ہی شروعات کرنی چاہیئے تاکہ آپ کی پہچان بنے۔ کوئی پہچانے کا تبھی کتاب خریدے گا۔ میں نے 2003 سے لکھنا شروع کیا تھا اور پہلی کتاب 2012 میں آئی تھی جو اردو سائنس بورڈ نے شایع کی تھی جو یونیسکو کے خصوصی پروجیکٹ کے تحت لکھوائی گئی تھی۔

شہزاد بشیر: موجودہ دور کے کن مصنفین کے ساتھ آپ کو اگر مل کر کسی پروجیکٹ پر کام کرنا پڑے تو کرنا پسند کریں گی؟
تسنیم جعفری: جو بھی کوئی اچھا پروجیکٹ شروع کرے اس کے ساتھ خوشی سے کام کروں گی، اگر میرے پاس وقت ہو۔

شہزاد بشیر: اردو ادب میں وہ کونسا ایسا کام ہے جسے آپ اپنی زندگی کا سنگ میل سمجھتی ہیں ؟
تسنیم جعفری: سائنسی ادب لکھنا ، اور ادب اطفال ایوارڈ کا اجرا۔

شہزاد بشیر: مزید کتنی کتب لکھنے کا ارادہ ہے؟
تسنیم جعفری: مستقبل کا حال تو کوئی بھی نہیں بتا سکتا، جب تک ہمت رہی لکھتی رہوں گی۔

شہزاد بشیر: اپنے قارئین اور بالخصوص ادیب نگر کے ممبرز اور وزیٹرز کو کیا پیغام دینا چاہیں گی؟
تسنیم جعفری: ادیب نگر ادیبوبں لکھاریوں کی حوصلہ افزائی کے لئے ہی شروع کیا ہے ، مجھے خوشی ہے کہ لکھاری اپنا کام شیئر کرتے رہتے ہیں اور ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی بھی دل سے کرتے ہیں جس کے لئے میں ان سب کی شکر گزار ہوں۔

شہزاد بشیر: اس انٹرویو کے حوالے سے آخری جملہ کیا کہنا چاہیں گی؟
تسنیم جعفری: ایک بہت ہی اچھے لکھاری ہیں جو ادب کے حوالے سے نئی تکنیک سے بھی واقف ہیں ،سائنس فکشن شوق سے لکھتے ہیں اور شوق سے پڑھ کر کتابوں پر بڑا اچھا تبصرہ بھی لکھتے ہیں۔۔۔۔۔وہ ہیں جناب شہزاد بشیر صاحب ، میں ان کی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ادیب نگر کے لئے میرا خصوصی انٹرویو لیا اور بہت اچھے سوال پوچھے۔۔۔۔خوش رہیں ،جزاک اللہ ????۔

شہزاد بشیر: بہت بہت شکریہ اس عزت افزائی کیلئے۔ آپ سے یہ دلچسپ سوالات کرکے بہت اچھا لگا اللہ کرے زور قلم اور زیادہ ہو اور آپ ہمیشہ کامیاب و کامران رہیں۔ آپ کا قلم یونہی ادب کی خدمت کرتا رہے۔ آمین

Shahzad Bashir

Author/Blogger/Publisher

CEO – Maktaba Kitab Dost


اس ویب سائٹ پر سب سے زیادہ پسند کئے جانے والے ناولز -   ڈاؤن لوڈ کیجئے

نمرہ احمد کے ناولز Nimra Ahmed Novels  عمیرہ احمد کے ناولز Umera Ahmed Novels  اشتیاق احمد کے ناولز Ishtiaq Ahmed Novels 
عمران سیریز Imran Series دیوتا سیریز Devta Series انسپکٹر جمشید سیریز Inspector Jamshed Series 
دیگر مصنفین کے ناولز شہزاد بشیر کے ناولز Shahzad Bashir Novels نسیم حجازی کے ناولز Naseem Hijazi Novels


ہمیں امید ہے کہ آپ اس ویب سائٹ سے اپنے مطالعاتی ذوق کی تسکین حاصل کرتے ہیں۔ کیا آپ اس ویب سائٹ کے ساتھ تعاون کرنا پسند فرمائیں گے؟  We hope you will enjoy downloading and reading Kitab Dost Magazine. You can support this website to grow and provide more stuff !   Donate | Contribute | Advertisement | Buy Books |
Buy Gift Items | Buy Household ItemsBuy from Amazon