Turkey Earthquake 2023 – A Natural Disaster or Haarp Technology?
A complete analysis by Shahzad Bashir Author – (Kitab Dost Column #9)
Project Blue Beam & Project Haarp
ترکیہ زلزلہ 2023 : قدرتی آفت یا دجالی سازش ؟ (حصہ اول)
#9 پڑھئے مکمل تجزیہ ۔ از: شہزاد بشیر کتاب دوست کالم
: پروجیکٹ بلو بیم اور پروجیکٹ ہارپ
★ ترکیہ میں آنے والا زلزلہ 1939 کے بعد اس علاقے میں آنے والا اب تک کا سب سے خطرناک اور تباہ کن زلزلہ ثابت ہوا ہے۔ اس زلزلے کی نتیجے میں اب تک تقریباََ ڈیڑھ سے دو ہزار کے قریب عمارات زمی بوس ہو چکی ہیں۔ ہزاروں لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں اور ہزاروں لاپتہ ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق تقریباََ اڑھائی کروڑ لوگ اس سے متاثر ہوئے ہیں۔ صرف اور صرف ایک منٹ تک زمین کو ہلانے والا سات اعشاریہ آٹھ کی شدت کا یہ زلزلہ ترکیہ سمیت شام لبنان اردن اور دیگر اسلامی ممالک کیلئے تباہ کن ثابت ہوا ہے اور پورا انفراسٹرکچر تباہ و برباد ہو چکا ہے۔ دیگر ممالک کے بجائے ابھی اگر ہم صرف ترکیہ کی بات کریں تو اس زلزلے کے محرکات کو سمجھنے میں آسانی ہوگی۔
★ ترکیہ اس وقت دیکھا جائے تو تمام اسلامی ممالک میں ایسا ملک ہے جس سے مغربی طاقتوں کو خوف محسوس ہوتا ہے۔ پہلے کبھی ہم یہ بات پاکستان اور ایران کے بارے میں بھی کہا کرتے تھے مگر حالیہ چند مہینوں میں پاکستان جس طرح سازشوں کا مرکز اور لالچی لٹیروں نا اہل مغربی غلاموں کے تجربات کی بھینٹ چڑھایا گیا ہے اس کے بعد اب صرف معاشرتی علوم کی کتابوں میں ہم ایک زرعی، اور ایٹمی طاقت رہ گئے ہیں ورنہ اب آنے والے دنوں میں تو خدانخواستہ حالات انارکی کی جانب جاتے دکھائی دے رہے ہیں۔ بہرحال ابھی بات ہے ترکیہ کی جو اس سال سو سالہ “معاہدہ لوازن” کے اختتام کے بعد کئی بڑے اعلانات کر چکا ہے۔ جو مغربی طاقتوں کو کسی صورت بھی پسند نہیں کہ ترکیہ میں خلافت کا سلسلہ پھر سے زندہ ہو اور وہ دجالی قوتوں کیلئے چیلنج بن سکے۔ اس بارے میں امید ہے آپ جانتے ہی ہونگے۔
★ ترکیہ اب ملت اسلامیہ کا وہ مضبوط ستون سمجھا جانے لگا تھا جس کی طرف دنیا کے دیگر اسلامی ممالک کے بدحال، پسے ہوئے طبقے اور ریاستوں کی نظر تھی۔ پھر کچھ ترکیہ کے حالیہ اسلامی تاریخی ڈراموں نے ان کا تصور ایسا بنا دیا تھا کہ ان کو مسلم امہ امید بھری نظروں سے دیکھ رہی تھی۔ یہ صورت حال بہرحال مغرب کے اجارہ دار اور سامراجی قوت رکھنے والے ممالک اور خاص طور پر دجالی ملک اسرائیل کو بہت کھٹک رہی تھی۔
★ سویڈن کے معاملے پر ابھی چند دن پہلے ہی امریکہ نے یہ بیان جاری کیا تھا کہ اب ہم کسی پر رحم نہیں کریں گے۔ یہ دھمکی براہ راست ترکیہ کیلئے ہی تھی ۔ پھر ہم نے یہ حیرت انگیز خبر بھی سنی کہ انگلینڈ جرمنی وغیرہ نے ترکیہ میں نہ صرف اپنے سفارت خانے اچانک بند کردیئے بلکہ سفیروں اور عملے کو بھی واپس بلوالیا۔ اور اس کے لئے وجہ بتائی گئی کہ “ترکیہ میں بہت بڑی دہشت گردی کا خطرہ ہے۔” اب اس وجہ کی وجہ سمجھ میں آرہی ہے۔ دہشت گردی کا خطرہ سامنے آگیا اور دہشت گردی ہو بھی گئی۔ تجزیہ کار پہلے بھی اس پر بہت حیران تھے اور اسے ترکیہ کیلئے ایک الارمنگ صورت حال بتا رہے تھے کیونکہ اس طرح سے سفارت خانوں کا بند ہونا خطرے کی جانب اشارہ تو کر رہا تھا۔
★ اس بات کو سمجھنے کیلئے اب ذرا ایک منٹ کیلئے وقت میں پیچھے چلتے ہیں۔ 11 ستمبر 2001 یعنی 911۔ جب امریکا میں ورلڈ ٹریڈ سیٹر نامی عمارت کے دونوں ٹاورز دہشت گردی کے نتیجے میں زمین بوس ہوگئے تھے۔ اس روز نہ تو کوئی یہودیوں کا تہوار تھا اور نہ ہی کوئی اسرائیلی اہم دن۔ نہ کوئی ایسا خاص موقع کہ پانچ ہزار یہودی چھٹی پر چلے جاتے۔۔۔۔ مگر 911 کے دن یہی ہوا اور اس دن ایک بھی اسرائیلی اس بلڈنگ میں موجود نہیں تھا۔ بعد میں خود امریکن تجزیہ کاروں اور سائنسدانوں نے تجربات کئے اور چیخ چیخ کر کہا کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی۔
PROJECT BLUE BEAM and 7D HOLOGRAPHY
★ ایک ایسا منصوبہ جس کے ذریعے نیو ورلڈ آرڈر لاگو کرنے کی غرض سے خاص طور پر کرسچن اور مسلم مذاہب کے دھوکا دینے کیلئے ایک نقلی مصنوعی مسیح یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ظہور ۔ (نعوز باللہ) جن سے اپنے دجالی مقاصد حاصل کرنا۔
★ اب واپس آتے ہوئے ذرا کچھ دیر رکتے ہیں 2020 میں۔ جب اچانک آسمان پر اچانک دنیا کے مغربی ممالک کی عوام کو عجیب و غریب مناظر نظر آنے شروع ہوئے۔
آسمان پر دو دو سورج نظر آنا،
زمین سے بالکل ساتھ ایک اور سیارہ نظر آنا،
آسمان پر ایک خاص ڈائریکشن میں اڑتا ہوا ڈریگن،
ایک انسانی ہیولا جو آسمانی بجلی سے کھیل رہا ہے،
بالکل سیدھی ایک چوڑی سی پٹی آسمان کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک،
اڑتی ہوئی خلائی مخلوق (جیسی ہالی ووڈ فلموں میں دکھائی جاتی ہے)
بادلوں پر عمارات،
اڑن طشتری اور بہت کچھ۔
اس کے علاوہ آسمان سے آتی پراسرار ہولناک آوازیں۔
★ اچھا۔۔۔ ایسے معاملات میں ٹائمنگ کی بڑی اہمیت ہوتی ہے۔ آپ یہ دیکھئے کہ ان واقعات سے چند ماہ پہلے ہی “تھری ڈی” ٹیکنالوجی سے ترقی کرتی ہوئی دنیا 7 سیون ڈی ٹیکنالوجی تک پہنچ چکی تھی اور ہولوگرافی کے نمونے دنیا اپنے اپنے موبائلز میں اور کمپیوٹرز میں دیکھ بھی رہی تھی۔ اس حوالے سے گزشتہ کئی برسوں سے امریکہ کے ایک خاص منصوبے “بلو بیم” کا نام سامنے آرہا تھا جس میں اسی قسم کے تجربات کئے جا رہے تھے۔ اس کامطلب صاف ظاہر تھا کہ 2020 میں جو آسمان پر نظر آتا رہا وہ سب سیون ڈی ہولوگرافی کی ٹیسٹنگ یا براہ راست تجربات تھے۔ پھر ان پراسرار آوازوں کا راز بھی فاش ہوگیا جب کچھ ایسے خاص برتنوں اور اوزاروں کے ساتھ صوتی تجربات کئے گئے تو وہی آوازیں پیدا ہوئیں جو آسمان سے آتی سنائی دے رہی تھیں۔ ان سب چیزوں سے یہ ثابت ہو گیا کہ پروجیکٹ بلو بیم بالکل کامیاب ہوچکا ہے اور کسی خاص مقصد کو پورا کرنے کیلئے بالکل تیار ہے۔
★ یاد رہے ابھی تک مین نے اڑن طشتریوں، خلائی مخلوق، برمودا ٹرائی اینگل یا امریکہ کے انتہائی پراسرار علاقے ایریا ففٹی ون کا ذکر نہیں کیا ہے۔ وہ الگ معاملات ہیں مگر یہ یقین ہے کہ سب آپس میں انٹر کنکٹڈ ہیں۔ تو اب آپ یہ سمجھ گئے کہ جب پروجیکٹ بلو بیم کامیاب ہوگیا اور اس کی آسمان پر ٹسٹنگ بھی ہوگئی تو اب جو اتنا وقت اور پیسہ انہوں نے اس خفیہ پروجیکٹ پر لگایا ہوگا اس کا کوئی نہ کوئی بہت ہی بڑا مقصد بھی ضرور ہوگا۔
★ PROJECT HAARP ۔ https://haarp.gi.alaska.edu/
اچھا۔۔۔۔ اب آجائیں آپ اسی طرح کے ایک اور انتہائی خفیہ منصوبے “پروجیکٹ ہارپ” کی جانب۔ اب یہ ہارپ کیا بلا ہے؟ ۔۔۔ یہ واقعی بہت بڑی بلا ہے جناب۔ یہ ہے ارضیاتی موسموں کو کنٹرول کرنے کا منصوبہ اپنی مرضی سے موسم کو چلانے کا منصوبہ۔ اب یہ کوئی خیالی باتیں نہیں ہیں۔ مصنوعی بارش اب ایک عام سی بات ہوگئی ہے تو سمجھ لیجئے کہ اب بادل بھی اپنی مرضی سے پیدا اور ختم ہوسکتے ہیں اور کہیں بھی بارش کروائی جا سکتی ہے۔ کہیں بھی برف باری ہوسکتی ہے۔ اس کی ایک مثآل تو عرب ممالک میں نظر آنے لگی ہے جہاں بنجر صحراؤں میں برف باری ہو رہی ہے اور سبزہ پیدا ہونے لگا ہے۔ کہنے کو یہ کلائمٹ چینج ہے مگر انسانی ہاتھ بھی ملوث ہے۔
★ اب ذرا ہالی ووڈ کی فلمیں اٹھا لیں یا ہمارے جاسوسی ناول نگار ابن صفی و مطہر کلیم اور اشتیاق احمد کے تخیل و تحریر پڑھ لیں۔ بادلوں سے بارش، آسمانی بجلی، بادلوں کا پھٹنا وغیرہ جو پہلے تخیل اور کہانی ہوا کرتی تھی اب حقیقیت نظر آرہی ہے۔ آندھی طوفان، بارش، بجلی گرنا یا گرانا، سمندری سونامی پیدا کرنا، زلزلہ پیدا کرنا وغیرہ یہ سب اب اگر کسی ٹیکنالوجی سے ممکن ہے تو وہ ہے “پروجیکٹ ہارپ ٹیکنالوجی”۔ میں نے خود کئی ویڈیوز ان تجربات کی دیکھی ہیں جن میں انڈور سوئمنگ پولز میں اپنی مرضی کے مطابق لہریں پیدا کرنے کے تجربات کئے جارہے تھے۔ آپ مغربی ممالک کے بڑے ہوٹلز میں جائیں تو وہاں سیاحوں کیلئے قدرتی سمندری لہروں والے پول بنائے گئے ہیں۔ یہ سب کس لئے؟ چلئے مان لیا تجربات سے سمجھ لیا کہ سمندر میں لہریں یعنی سونامی کیسے پیدا ہوتی ہے تو کیا اس کے بعد وہ تجربات ختم ہوگئے؟ میرا نہیں خیال کہ ایسا ہے کیونکہ سامراجی طاقتیں ان تجربات کو صرف طاقت حاصل کرنے کیلئے کرتی ہیں۔
★ اب اگر سمندری تجربات ہوسکتے ہیں تو زمینی کیوں نہیں ہو سکتے ؟ زمینی تجربات میں زمین کے کرہ یعنی “کور” تک پر تجربات ہورہے ہیں اور اب یہ خبر سنائی گئی ہے کہ زمین کا مرکزی کرہ اپنی گردش روک چکا ہے اور اس سے کشش ثقل بھی متاثر ہوگی۔ پھر تھوڑا اوپر آجائیں تو ٹیکٹانک پلیٹوں پر تجربات کئے گئے جن سے زلزلوں کے عوامل اور زمینی حرکتوں کے علاوہ اور نہ جانے کیا کیا کچھ معلومات حاصل کی گئیں۔ دنیا بھر میں موجود “فالٹ لائنز” جو کسی بھی وقت بڑے زلزلے کا سبب بن سکتی ہیں ان کا سارا ڈیٹا بھی انہیں مغربی ممالک کے پاس ہے۔ پھر کہاں کہاں کتنے آتش فشاں ہیں اور کن حالتوں میں ہیں وہ بھی انہیں پتہ ہے۔
★ تو جناب کہنے کا مقصد یہ کہ حالیہ ترکیہ زلزلہ اگر قدرتی آفت تھا تو اس ایک شخص “فرینک ہوگر بیٹس” کو کئی کئی گھنٹوں پہلے اس کے بارے میں کیسے پتہ چل گیا؟ جبکہ اب تک دنیا میں کسی ملک کے پاس ایسی کوئی ایجاد موجود نہیں جو زلزلہ آنے سے پہلے اس کا پتہ چلا سکے۔ صرف جاپان ایک ایسا ملک ہے جہاں آئے دن زلزلہ آتا ہے اور وہ اس سلسلے صرف اتنا ہی ترقی کر سکے ہیں کہ بس “ایک منٹ” پہلے انہیں پتہ چلتا ہے کہ زلزلہ آنے والا ہے۔ صرف ایک منٹ پہلے۔
★ تو فرینک کو کیسے پتہ چل گیا کہ ٹھیک اتنے گھنٹوں بعد ٹھیک ترکیہ کے فلاں علاقے میں اتنی شدت کا زلزلہ اگلے تین سے چار دن میں آنے والا ہے یہ بات جیولوجیکل سروے ماہرین کے علاوہ اور بھی متعلقہ اداروں کے ماہرین کو شک میں ڈال رہی ہیے۔ پہلے ایک آدمی کہتا ہے کہ ترکیہ میں زلزلہ آسکتا ہے چھ اعشاریہ کچھ شدت کا اور پھر وہ کچھ اور مسلم ممالک کو شامل کرکے بالکل درست جگہ کی نشاندہی کرتے ہوئے بتاتا ہے کہ سات اعشاریہ آٹھ یا نو کی شدت کا زلزلہ آئے گا اور پھر بالکل اسی طرح اتنی ہی شدت کا زلزلہ ٹھیک اسی علاقے میں آتا ہے۔ وہ آدمی بتاتا ہے کہ جی مجھے تو ستاروں کے علم سے پتہ چلا۔
★ مگر اس سے پہلے کچھ اور پراسرار واقعات پیش آتے ہیں جب زلزلے سے چند لمحات پہلے نیلے رنگ کی ایسی روشنی ترکیہ کے علاقوں میں نظر آتی ہے جو کسی میزائل کے لگنے یا پھر ایٹمی دھماکے سے پیدا ہوتی ہے۔ اب یہ شک بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ “بنکر بسٹر” ٹآئپ کے کسی میزائل سے جو زمین کے اندر گہرائی تک جا کر پھٹتا ہے اس طرح کی کسی ٹیکنالوجی سے ترکیہ کی ٹیکٹانک پلیٹوں سے زبردستی چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے جس کے نتیجے میں اتنی ہی شدت کا زلزلہ آیا جتنا سوچا گیا ہوگا۔ اس شک کی ایک وجہ یہ بھی ہے اس علاقے میں کبھی کوئی اس قسم کا زلزلہ پہلے کبھی آیا ہی نہیں تو گویا یہ فالٹ لائن سے دور کا علاقہ ہے اور چونکہ نہ کبھی زلزلہ آیا اور نہ اس کا امکان تھا اس لئے وہاں عمارات بھی اس انداز کی تعمیر نہیں کی گئی تھیں جو زلزلے کا جھٹکا برداشت کر سکتیں اسی لئے سترہ سو سے دو ہزار سے زائد عمارات پل بھر میں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔
★ بات صرف یہیں تک نہیں رہی۔ پیشن گوئی کرنے والے نے اگلے کچھ دن میں ہی چین بھارت پاکستان افغانستان کے علاقے میں بھی اسی قسم کے زلزلے کی پیشن گوئی کر ڈالی جو الحمدللہ اب تک تو پوری نہیں ہوئی ہے لیکن اگر تو یہ قدرتی آفت ہے تو ان شاء اللہ دعاؤں سے اور توبہ استغفار سے اسے ٹآلا جا سکتا ہے لیکن اگر یہ واقعی پروجیکٹ ہارپ کی ٹیکنالوجی کا نتیجہ ہے تو پھر ہمیں دعا کے ساتھ ساتھ پھرپور تیاری کی شدید ضرورت ہے۔ کیونکہ اگر یہ مین میڈ یعنی انسان کا پیدا کردہ زلزلہ ہے تو پھر اسے آنا ہے کیونکہ اگر یہ منصوبہ ہے تو پھر ہر صورت میں یہ تباہی لائی جائے گی کیونکہ وہ کہہ چکے ہیں کسی پر رحم نہیں کھایا جائے گا۔ نہ بچوں اور عورتوں پر نہ بزرگوں جوانوں پر نہ کسی اور پر۔ نیو ون ورلڈ آرڈر کے نفاذ کیلئے یہ بھی ہو سکتا ہے۔
————————————————————–
دوسرا حصہ : کیا فرینک ہوگر بیٹس کی دوسری پیشنگوئی بھی درست ثابت ہوگی؟
★ کیا ہوگا اگر خدانخواستہ واقعی پاکستان میں زلزلہ آیا؟
★ کیا ہوگا اگر خدانخواستہ کراچی میں زلزلہ آیا؟
اس سلسلے کا دوسرا حصہ فرینک ہوگربیٹس کی دوسری پیشن گوئی پر : شائع ہو گیا ہے ۔ دوسرا حصہ پڑھنے کیلئے Click Here
دوسرا حصہ : کیا فرینک ہوگر بیٹس کی دوسری پیشنگوئی بھی درست ثابت ہوگی؟
★ کیا ہوگا اگر خدانخواستہ واقعی پاکستان میں زلزلہ آیا؟
★ کیا ہوگا اگر خدانخواستہ کراچی میں زلزلہ آیا؟
اس سلسلے کا دوسرا حصہ فرینک ہوگربیٹس کی دوسری پیشن گوئی پر : شائع ہو گیا ہے ۔ دوسرا حصہ پڑھنے کیلئے Click Here
————————————————————–
شعاعوں کا ہنگامہ : پروجیکٹ بلو بیم کے پس منظر میں لکھا جانے والا ناول
★ اگر آپ “پروجیکٹ بلو بیم” کو اچھی طرح سمجھنا چاہتےہیں تو اس خاکسار کا ناول “شعاعوں کا ہنگامہ” (انسپکٹر جرار سیریز) پڑھ لیجئے جس میں اس ٹیکنالوجی کا منفی استعمال اور اس سے متعلق معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ شعاعوں کا ہنگامہ اپنے روحانی استاد جناب اشتیاق احمد کو 2021 میں خراجِ تحسین پیش کرنے کیلئے لکھا تھا جس میں ان کے کرداروں کو دوسرے ناموں سے شامل کیا گیا ہے۔ اب یہ کہنے کو ایک کوشش ہی تھی مگر الحمدللہ یہ اشتیاق احمد کے قارئین کو اتنا پسند آیا کہ پھر اس پر اور لکھنے کی فرمائش آنے لگی جسے تقریباََ چھ ماہ تک ٹالنے کے بعد مجھے ہتھیار ڈالنے پڑے اور یوں اس کو باقاعدہ سیریز کی شکل میں لکھا جانے لگا۔ ابھی تک اس سیریز کے دو ناول “شعاعوں کا ہنگامہ” اور “کالی زبان” شائع ہو چکے ہیں اور تیسرا ناول “روح کی چوری” زیر اشاعت ہے اور اسی ماہ آرہا ہے۔”
ناول آرڈر کرنے کیلئے واٹس ایپ 03072395447 ۔ قیمت 500 روپے
جھلکیاں پڑھنے کیلئے اس لنک پر کلک کیجئے: https://store.kitabdost.com/product/shuaon-ka-hangama-2/
★ امید ہے یہ آرٹیکل آپ کیلئے معلوماتی ثابت ہوا ہوگا. پسند آئے تو شیئر کرلیجئے گا۔ اللہ ہم سب کو ہر قسم کی زمینی و آسمانی آفات سے محفوظ رکھے اور دجالی فتنے سےنمٹنے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین۔
Order “Shuaon Ka Hangama”
مصنف / بلاگر / پبلشر (مکتبہ کتاب دوست)
Shahzad Bashir Novels Collection : click here
اس ویب سائٹ پر سب سے زیادہ پسند کئے جانے والے ناولز - ڈاؤن لوڈ کیجئے
ہمیں امید ہے کہ آپ اس ویب سائٹ سے اپنے مطالعاتی ذوق کی تسکین حاصل کرتے ہیں۔ کیا آپ اس ویب سائٹ کے ساتھ تعاون کرنا پسند فرمائیں گے؟ We hope you will enjoy downloading and reading Kitab Dost Magazine. You can support this website to grow and provide more stuff ! Donate | Contribute | Advertisement | Buy Books |
Buy Gift Items | Buy Household Items | Buy from Amazon |