Turkey Earthquake 2023 – Secret behind the next prediction?
A complete analysis by Shahzad Bashir Author – (Kitab Dost Column #10)
Click Here نوٹ : اگر آپ نے “حصہ اول” نہیں پڑھا تو درج ذیل لنک پر وزٹ کرکے ترکیہ زلزلہ 2023 قدرتی آفت یا دجالی سازش (حصہ اول) پڑھ لیجئے۔
ترکیہ زلزلہ 2023 : قدرتی آفت یا دجالی سازش ؟ (حصہ دوئم)
#10 پڑھئے مکمل تجزیہ ۔ از: شہزاد بشیر کتاب دوست کالم
فرینک ہوگربیٹس کی دوسری پیشن گوئی کا راز : کیا وہ ایک کھلی دھمکی ہے؟
★ حصہ اول میں میں نے ترکی میں آئے زلزلے سے متعلق اپنا تجزیہ دیا تھا۔ اس کے بارے سائنسدان فرینک ہوگر بیٹس نے دو پیشن گوئیاں کی تھیں جن میں سے ایک تقریباََ 90 فیصد اسی طرح سے پوری ہوئی جیسے اس نے بتایا تھا۔ جب کہ دوسری پیشن گوئی پاکستان چین بھارت افغانستان کے بارے میں ہے ۔ یہ لفظ پیشن گوئی میں مجبوری میں استعمال کر رہا ہوں تاکہ بات کا ربط قائم رہے
صورت حال سے ورنہ ہمارا تو ایمان ہے کہ غیب کا علم سوائے اللہ کے اور کسی کے پاس نہیں ہے۔
★ اب اگر اسی ایمان کو سامنے رکھ کر دیکھیں اور کہیں کہ سائنسدان فرینک نے جو کہا وہ اتنا درست کیسے ہوا تو پھر شک کی گنجائش نکلتی ہے۔ معقول شک نظر آتا ہے کیونکہ کیس بھی تو ایسا ہی ہے نا ترکی کا کہ جس میں شک ابھرنا لازمی ہے۔
★ دیکھئے میں سمجھاتا ہوں۔ ون ورلڈ آرڈر اسرائیل اور امریکہ دنیا پر لاگو کرنے کیلئے ایک زمانے سے متحرک ہیں۔ ان کی راہ میں سب سے بڑے روڑے کون ہیں ؟ ظاہر ہے کہ مسلم ممالک ہی ہیں۔ اب آپ گنتے جائیے اور غور کرتے جائیے۔ سب سے پہلے اسرائیل نے جس ملک پر ناجائز قبضہ کیا وہ فلسطین ہے۔ اس کی حالت اب کیا ہے یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ان کو ایک چھوٹے سے ٹکڑے میں سمیٹ کر بے بس کردیا گیا ہے۔ پڑوسی مسلم ممالک مصر اردن شام لیبیا لبنان وغیرہ کو باری باری ختم یا کمزور کردیا گیا ہے۔ لیبیا لبنان تباہ ہوئے۔ عراق پر چالیس ممالک کے ساتھ چڑھائی کر کے اسے بھی ختم کیا گیا۔بہانہ بنانے کیلئے ویپن آف ماس ڈسٹرکشن” بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار کو بنایا گیا جو سرے سے موجود ہی نہیں تھے۔ عرب ممالک کو دوسرے طریقے سے قابو کیا گیا ہے۔اس کے بعد 2001 میں نائن الیون کا منصوبہ رجا گیا اور افغانستان پر چڑھائی کرکے اس کی حالت خستہ کردی گئی۔ اب رہ گئے ترکی ملائیشیااور پاکستان جو ان کے ہاتھ ان کی منصوبہ بندی کے ذریعے سے نہیں آرہے تھے۔ تو اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان کو معاشی سیاسی اور عسکری محاذ پر بالکل بے دست و پا کر کے اب اپنی مرضی کی شرائط منوائی جا رہی ہیں۔ یہاں تک یہ ملک کیسے پہنچا یہ ایک الگ بحث ہے جسےسب ہی جانتے ہیں۔ اگلی باری تھی ترکیہ کی۔
★ترکی پر سوسالہ پابندیوں کے خاتمے کا یہی سال ہے ۔ 2023 میں معاہدہ لوازن ختم ہو رہا ہے۔ ترکی نے ابھی سے اس ضمن میں اپنی آئندہ کی منصوبہ کر لی تھی جو کسی بھی طرح دجالی حکومتوں کو پسند نہیں آئی۔ مزید کیا اہم وجوہات ہیں جن کی وجہ سے ترکی ان دنوں تختہ مشق بنا ہے وہ میں آپ کو بتاتا ہوں ۔
1۔ ترکی نے نیٹوکا حصہ بننے سے صاف انکار کردیا ہے کیونکہ ان کے مطابق نیٹو امریکی و اسرائیلی مفادات کیلئے کام کرنے والا ہی ایک ادارہ ہے۔
2۔ ترکی کے روس کے ساتھ بہت گہرے مراسم ہیں ۔ یہ بھی ایک بڑی وجہ ہے ۔
3۔ ترکیہ نے کبھی آئی ایم ایف کا دروازہ نہیں کھکھٹایا بلکہ کئی مشکل ادوار میں بھی آئی ایم ایف کی قرض کی پیشکش کو ٹھکرایا ہے۔ یعنی وہ ان کے غلام نہیں ہیں۔
4۔ ترکیہ میں گزشتہ چند سال پہلے ہی ایک فوجی بغاوت کے ذریعے طیب اردوان کی حکومت گرانے کی ناکام کوشش کی گئی تھی جس کے پیچھے امریکی و اسرائیلی ہاتھ تھا۔ یہ بات اب ثابت ہو چکی ہے۔ اس سازش کو ترک عوام نے جس بے دردی اور بے رحمی سے قدموں تلے کچلا وہ مغربی دجالی قوتوں کیلئے انتہائی غیر متوقع اور ناقابل یقین تھا۔
5۔ ترکیہ اس وقت ملت اسلامیہ کیلئے سب سے پرکشش ملک بن چکا ہے جہاں اسلامی مذہب و روایات کی وجہ سے بالخصوص پاکستانی کافی تعداد میں سرمایہ کری کرنے لگے تھے اس کے علاوہ دیگر ممالک بھی اپنا سرمایہ ترکیہ میں لگانے کو ترجیح دے رہے تھے۔
6۔ ترکیہ اپنے شامی فلسطینی و دیگر مجبور و بے کس عوام کیلئے ہمیشہ آواز اٹھاتا ہے بلکہ اس سلسلے میں وہ کھل کر اسرائیل و امریکہ پر تنقید کرتا ہے۔
7۔ حالیہ پیش کئے جانے والے تاریخی ٹی وی سیریلز کو امت مسلمہ کی بیداری کیلئے استعمال کرنا اور اس کے نتیجئے میں دنیا بھر سے بے اندازہ مقبولیت و پیسہ حاصل کرنا بھی دجالی قوتوں کی پریشانی کا باعث تھا۔
ان کے علاوہ بھی بہت سے وجوہات ہیں جن پر بحث ہو سکتی ہے۔
★ اب مشرق میں ایشیا کے اندر ایران افغانستان پاکستان یہ تین ایسے ممالک ہیں جو ان کے راستے کے سب سے بڑے پتھر ہیں۔ افغانستان کے لیئے 911 کا کھیل رچایا گیا اور اس کا جو حال کیا وہ بھی سب کو پتہ ہے۔ اس کے بعد ایک عرصے سے وہ پاکستان کو ٹارگٹ کرنے کی فکر میں تھے۔ اسرائیل کے نئے وزیر اعظم نے سب سے پہلے بی بی سی کو دییے گیے انٹرویو میں کہا کہ ہمارا پرائم ٹارگٹ پاکستان ہے۔
★ پیشن گوئیوں کی بات چل رہی ہے تو بدنام زمانہ کارٹون سمپسن ایک زمانے سے پیشن گوئیاں کرتا آرہا ہے جو انتہائی حیرت انگیز طریقے سے پوری بھی ہو جاتی ہیں۔ بات پھر وہی ہے کہ ہمارا تو ایمان ہے غیب کا علم صرف اللہ کے پاس ہے۔ تو اب اگر ان مغربی لوگوں اور کارٹونوں کی پیشن گوئیاں سچ ہو جاتی ہیں وہ بھی سو فیصد تک درستگی کے ساتھ تو اس کے صرف دو مطلب ہیں۔
نمبر ایک : یا تو مغربی یا کہیے کہ دجالی سائنسدانوں یا علوم کے ماہروں نے ٹائم ٹریول میں کامیابی حاصل کرلی ہے اور وہ مستقبل میں جھانک لیتے ہیں تبھی اس قدر درست طریقے سے پیشن گوئیاں پوری ہو جاتی ہیں۔
نمبر دو : وہ جو کچھ بھی ان کارٹونوں میں دکھاتے ہیں یا منصوبے بناتے ہیں انہین پھر اسی طرح ہر قیمت پر خود پروجیکٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اتنی ٹیکنالوجی ان کے پاس ہے اتنے وسائل ان کے پاس ہیں۔ اتنے ذہین لوگ اور شاطر دماغ ان کے پاس ہیں اور شیطانی علوم و طاقت ان کے پاس ہے کہ ان سب کو استعمال کرکے وہ اپنی پیشن گوئیوں کو ٹھیک اسی طرح پورا کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں جیسے کی گئی ہوتی ہیں۔
ان دو طریقوں کے سوا کوئی تیسرا خیال کسی کے دماغ میں آتا ہے تو میں ضرور سننا چاہوں گا وہ کمنٹ کرسکتے ہیں۔
★ اس سال 2023 کو پاکستان کے لئے بد ترین سال بتایا گیا ہے۔ چلئے اگر وہ سب بکواس ہے اور کوئی کارٹون یا کوئی مغربی ملک بشمول انڈیا اور اسرائیل کے پاکستان کو نقصان نہیں پہچانا چاہتا تب بھی تباہی تو آ ہی چکی ہے۔ آج ہی کیا پاکستان آئی ایم ایف سے بھیک نہیں مانگ رہا۔ اور وہ کس طمطراق سے بھیک دینے آئے تھے اور ھمارے جاہل بکاؤ حکمران کیسے ان کے آگے بھیک کے کٹورے لئے بیٹھے تھے۔ حالانکہ یہ چاہیں تو اس ملک کو اپنے ہی پیسوں سے دوبارہ پیرون پر کھڑا کر سکتے ہیں۔ ملیں فیکٹریاں شوگر پٹرول گیس کونسا ایسا کاروبار ہے جس پر یہ مافیاز قبضہ کرکے نہین بیٹھے ہوئے۔ مگر وہ تو خود ملک کے دشمن ہیں ایسے میں کسی اور کو اس ادھ مرے ملک کو مار کر کیا ملے گا۔ حقیقت ہے کڑوی تو ہوگی۔
★ اب یہ یاد رکھنے کی بات ہے کہ یہ ففتھ جنریشن وار سے بھی آگے معاملہ پہنچ گیا ہے۔ اب جنگ صرف ہتھیاروں سے نہیں لڑی جاتی بلکہ اب معاشی جنگ فیصلہ کن ثابت ہو رہی ہے۔ ایٹم بموں کے انبار ہوتے ہوئے بھی اگر کسی ملک کی معیشت کمزور ہوئی تو سمجھیں وہ گھٹنوں پر آگیا۔ اب یہی کچھ پاکستان کے حالات ہیں۔ تو سمجھیے اب یہ کانٹا بھی نکلا۔ ابھی تو پاکستان معاشی طور پر بالکل تباہ ہوچکا ہے۔ اب ان کے سامنے صرف ملائیشیا اور ایران بچتا ہے۔ تو اب بھی اگر کسی کو شک ہے کہ نہیں جی یہ سب مفروضے ہیں اور ایسا کچھ نہیں ہوا بلکہ سب ہمارا اپنا کیا دھرا ہے تو اس بے وقوف کو پھر وقت جلد سمجھا دے گا کہ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرنے کا نتیجہ کیا ہوتا ہے۔
★ ایک عرصے سے پاکستان کی صفوں میں اہم عہدوں پر مغرب نواز لوگوں کو بٹھایا جاتا رہا اور ظاہر ہے ان کا کام اپنے آقاؤں کو خوش کرنا ہے۔ ادارے تباہ ہوتے گئے سیاستدان تفریح کرتے رہے۔ نت نئے تجربات کرتے رہے۔ عوام کو ایک دوسرے سے لڑواتے رہے۔ انگریز کی “لڑاؤ اور خکومت کرو” پالیس اب دیسی انگریز فالو کر رہے ہیں۔ قوم کو بانٹ دیا، ایک پارٹی کے لوگ اپنی ہی گھر میں دوسری پارٹی کے لوگوں سے لڑنے لگے۔ رشتوں کی محبت سیاست کی نذر ہو گئی۔ ایسی آگ بھڑکائی گئی کہ بھائی بھائی کا دشمن ہو گیا۔ اور کسی کو اب بھی احساس نہیں۔
فرینک ہوگربیٹس کی زلزلہ پیشن گوئی یا پھر ایک کھلی دھمکی ؟
کیا ہو اگر خدانخواستہ پاکستان اور خاص طور پر کراچی ہارپ ٹیکنالوجی سے زلزلہ یا سونامی کا حملہ ہو ؟
★ اب ذرا ہمارا حال دیکھ لیجئے۔ عوام کا خون تو ویسے ہی چوس لیا گیا ہے اب ہڈیوں کے ڈھانچے رہ گئے ہیں مگر اگر ایسی کوئی صورت حال ہوتی ہے تو اس عوام کو اس سے بچنے یا پھر نمٹنے کیلئے کیا سبق یا معلومات دی جا رہی ہیں۔ کچھ بھی نہیں۔ سب مستی میں مست ہیں۔ کچھ نہی ہوگا ۔۔۔ سب بکواس ہے ۔۔۔۔ دیکھا جائے گا۔۔۔ وغیرہ جیسے جملے کہنے سے پہلے ترکیہ کا حال دیکھ لیجئے۔ ہماری کوئی تیاری تو دور اس بارے میں معلومات بھی نہیں ہیں کہ اس صورت حال میں کرنا کیا ہے۔
★ ہمارے ملک میں ریسکیو ادارہ کونسا ہے اور اس کے پاس آفات سے نمٹنے کی کتنی صلاحیت ہے اس بارے میں سب جانتے ہیں کہ یہ صرف کاغذی باتیں ہیں۔ گراؤنڈ پر کچھ نہیں ہے۔ ایک بلڈنگ گر جائے تو کچھ نہیں کر پاتے اگر خدانخواستہ وہی سب کچھ ہوگیا جو کہا جا رہا ہے تو سوچ لیں کیا حالت ہوگی۔ اور کچھ نہیں تو کم از کم اپنی جو حفاظتی تدبیر ہو سکے وہ تو اختیار کیجئے ابھی سے۔ اس حوالے سے نیٹ پر معلومات مل جائیں گی۔
کراچی میں زلزلہ و سونامی :
★ کراچی کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اگر اس شدت کا زلزلہ خدانخواستہ کراچی میں آیا تو تباہی و بربادی دیکھنے کا بھی زیادہ موقع نہیں لے گا۔ کیونکہ ہمارے ہر سال حج و عمرہ کیلئے عوام کی ہڈیوں کے گودوں میں سے بھی رس چوسنے والے ریئل اسٹیٹ اینڈ کسٹرکشز کے بڑے بڑے نام اس قدر مضبوط عمارات تعمیر کرواتے ہیں کہ کئی بار تو وہ عمارات تعمیر کے دوران ہی مزدوروں پر گر جاتی ہیں ۔ اس کے علاوہ کراچی کے بیشتر علاقے جنہیں اولڈ سٹی ایریا کہا جاتا ہے وہاں ان گنت ایسی عمارات ہیں جو شاید 5 ریکٹر اسکیل کا جھٹکا بھی نہ برداشت کرسکیں۔ مافیاز نے ان پرانی بلڈنگوں کو کس طرح سے کھڑا کیا ہے اس پر کتابیں لکھی جا سکتی ہیں۔ یعنی اندازہ کیجئے کہ صرف 40 گز کے مکان کو چھ سے ساتھ منزلہ بڈنگ بنا کر کرائے پر اٹھایا گیا ہے یا بیچ دیا گیا ہے۔ اور صرف کراچی ہی نہیں ملک کے اور بھی شہروں میں یہ ٹرینڈ چل رہا ہے۔ اب آپ سوچئے کہ اگر خدانخواستہ زلزلہ آیا تو کس قدر اموات کا خطرہ موجود ہے۔
★ ڈیزاسٹر میجمنٹ کا نام تو سنا ہوا ہے مگر کسی بھی موقع پر ان کی کبھی کوئی بروقت کاروائی دیکھنے میں نہیں آتی۔ ترکیہ کا زلزلہ پورے ایک منٹ تک لایا گیا ہے۔ پانچ سے دس سیکنڈز بھی تباہی و بربادی کیلئے کافی ہوسکتے ہیں چہ جائیکہ ایک منٹ۔ اور یہ صورت حال خدانخواستہ کراچی میں ہوئی تو سوائے لاشوں کے کچھ نے بچے گا۔ اللہ رحم فرمائے اور اپنی امان میں رکھے ۔
سونامی کی صورت میں کیا حالات ہونگے؟
کراچی اس لحاط سے بھی خطرناک علاقے میں ہے کہ اگر خدانخواستہ کبھی زلزلہ آیا یا لایا گیا جیسا کہ ہارپ ٹیکنالوجی کے بارے میں اب دنیا بھر میں کھل کر بات ہو نے لگی ہے کہ یہ مین میڈ زلزلہ تھا کوئی قدرتی آفت نہیں تھی۔ تو فرض کر لیجئے کہ فرینک ہوگر بیٹس نے جو کچھ کہا وہ محض ایک پیشن گوئی نہ ہو بلکہ ایک کھلی دھمکی ہوکہ اگلی باری پاکستان کی ہے ۔ تو کیا ایسے میں آنکھیں بند کر کے بیٹھ جائیں۔ بھئی فرض کرلیجئے کہ یہ بات سچ ہے ۔ تو پھرزلزلہ نہ سہی سونامی کا آپشن بھی تو ہارپ ٹیکنالوجی کا حصہ ہے نا۔ اور اگر آپ حالاتِ حاضرہ کے طالبعلم ہیں یا دنیاوی معاملات پر نظر رکھتے ہیں تو دنیا میں اس پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں کہ گزشتہ سالوں میں جو سری لنکا، انڈونیشیا، انڈیا اور دیگر ممالک میں سونامی نے تباہی مچائی تھی وہ بھی ہارپ ٹیکنالوجی کا کام تھا؟
چلئے ابھی ہم صرف کراچی کی بات کرتے ہیں۔ سونامی کی صورت میں کیا ہوگا؟ کیونکہ کراچی سطح سمندر سے صرف 14 میٹر یا 46 فٹ ہی بلند ہے جب کہ زلزلے کے نتیجے میں ایک بڑی لہر ہی اس کو غائب کر سکتی ہے۔ استغفراللہ اللہ اس قسم کے کسی بھی حادثے سے محفوظ فرمائے۔46 فٹ کا مطلب ہے کہ ایک عام سی 4 منزلہ عمارت ۔ بس اتنا ہی کراچی سطح سمندر سے اونچا ہے۔ جب کہ سونامی کی صورت میں سینکڑوں فٹ بلند لہریں عام سی بات ہیں۔ کئی بار سو میٹرز یعنی سوا تین سو فٹ بلند لہروں کے بارے میں نہ صرف خبروں بلکہ ویڈیوز میں بھی انٹرنیٹ پر موجود ہیں۔ اس صورت میں کراچی کے ساحلی پٹی کے علاقے تو زیرسمندر جائیں گے ہی مگر لہریں مسلسل آتی رہیں تو پورا شہر ہی سمندر کے نیچے چلا جائے گا۔ اللہ ایسے کسی بھی قیامت خیز لمحے سے ہم سب کو محفوظ رکھے ۔ آمین۔
ملری پہاڑی : کراچی کا بلند ترین مقام ۔
★ اگر خدانخواستہ یہ صورت ہوئی تو کراچی میں کیرتھر پہاڑی سلسلہ کی “خاصہ پہاڑی” اور گلستان جوہر بلاک 1 میں واقع “ملری پہاڑی” ہی سب سے اونچی جگہ ہے جس کی اونچائی سطح سمندر سے 528 میٹر بلند ہے۔ لیکن بہت ہی کم لوگ اس بارے میں جانتے ہیں۔ حالانکہ یہ بات جان بچانے میں کام آنے والی ہے کہ ایسی صورت میں اس پہاڑی کالوگوں کو پتہ ہو۔ دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں اسلئے اس بات کو سنجیدگی سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اللہ نہ کرے کبھی ایسا وقت آئے۔ اللہ ہر قسم کی آفات سے محفوظ فرمائے۔ آمین
اس کے علاوہ بھی کراچی میں دیگر علاقوں میں پہاڑیاں موجود ہیں جیسے اورنگی ٹاؤن میں۔ مگر یہ تو تب ہے کہ انسان وہاں تک پہنچ سکے ۔ ریسکیو ذرائع پر انحصار کرنا اس وقت اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے برابر ہے۔ ریسکیو سے میری مراد ایدھی و چھیپا وغیرہ کی ایمبولینسز نہیں بلکہ ڈیزاسٹر مینجمیٹ کے ادارے کی کارکردگی ہے جو صفر نہ سہی تو کوئی قابل رشک بھی نہیں۔ کراچی کی ساحلی پٹی زلزلوں کی خطرناک فالٹ لائن پر ہے۔ جہاں گزشتہ سالوں میں ہلکے جھٹکے آئے بھی ہیں۔ ہماری عوام تو اب روزی روٹی اور مہنگے پٹرول کے چکر میں سب بھول چکی ہے مگر جو ادارے اسی کام کیئے بنائے گئے ہیں وہ بھی اپنی روزی حلال کریں۔ عوام کو اس بارے میں آگاہ کریں ۔ مہم چلائیں ۔ شعور جگائیں۔ جیسے سول ڈیفنس کا ادارہ جنگی ماحول میں شہریوں کی رہنمائی کیلئے بنایا گیا تھا اسی طرح اب اسکول کالج
یونیورسٹی لیول پر زلزلے اور سونامی کے حالات میں بھی لوگوں کو کم ازکم اتنی تو معلومات ہوں کہ انہیں کرنا کیا ہے۔ اللہ ہم سب پر اپنا کرم فرمائے ۔ اور ارباب قتدار کو ہدایت دے ۔ آمین