Kitab Dost Novel Reviews is a unique way to elaborate and summarize Novel content in a different way to those who couldn’t read the novel because of any reason and the kids are living outside Pakistan where the novels are not available or they don’t have time to read such long novels. Here is the summary of this novel that is easy to understand the whole novel without reading it fully. How is this, Let me know by comments or email. Thanks
Cast your Vote for the Rating of this Summary in the End
Don’t miss to Watch Batil Qayamat Summary Video in the End.
Kitab Dost Rating: (KDR) for Batil Qayamat: 9/10 ★★★★★★★★★★
ناول کا نام: باطل قیامت ★★★★★★★★★ 9/10 :کتاب دوست ریویو ریٹنگ |
اشتیاق احمد کے مطابق یہ ناول 29 دن میں لکھا گیا۔ 4 گھنٹے روزانہ۔ ٹوٹل 116 گھنٹے میں باطل قیامت کے 840 صفحات لکھے گئے۔ اس سلسلے میں ناول کی “دوباتیں” پڑھ لیجئے۔ اس میں انھوں نے اپنے خلاف کی جانے والی قادیانی سازش کا بھی ذکر کیا ہے اور یہ اعلان بھی کیا ہے کہ قادیانی سازشوں کے بارے میں اپنے قارئین کو آگاہ کرتے رہیں گے۔
Watch Batil Qayamat Novel Summary in a Video format
Ishtiaq Ahmed Novels Summary for the first time on the internet
Kitab Dost presenting Video Summary of Batil Qayamat Novel Khas Number written by Ishtiaq Ahmed. “Video Editing by Shahzad Bashir”
Subscribe youtube channel for more Video Summaries of Ishtiq Ahmed Novels Khas Numbers.
Please comment and tell me if you like this video. Like & follow on Facebook Kitab Dost Page
Download full novel : Batil Qayamat
آپ کے خیال میں ناول کی ریٹنگ کیا ہے؟ خلاصہ کی آخر میں اپناووٹ دیجئے۔please cast your vote for the novel rating in the end. |
ناول کا خلاصہ باطل قیامت دراصل سیکوئیل ہے ایک بہت ہی منفرد سیریز کا جو “دس سیریز” کے نام سے اشتیاق احمد نے باطل قیامت سے ایک ماہ پہلے لکھی تھی اور اس میں منفرد بات یہ تھی کہ یوں تو یہ تینوں پارٹیوں کی مشترکہ مہم تھی لیکن اس سیریز کے چاروں ناولز میں انسپکٹر جمشید ، انسپکٹر کامران مرزا، خان رحمان اور پروفیسر داؤد شامل نہیں اور صرف بچوں نے اس سیریز میں کارنامے انجام دیئے ہیں۔ اس سیریز کے چار حصے یہ ہیں۔
باطل قیامت کو آپ دس سیریز کا پانچواں حصہ بھی کہہ سکتے ہیں ۔ اس خاص نمبر کے شروع میں ہی بچوں کو بڑوں یعنی انسپکٹر جمشید ، انسپکٹر کامران مرزا وغیرہ کے بارے میں اطلاع مل جاتی ہے جب ایک خط صدرِمملکت کو بھیجا جاتا ہے تاکہ ان بچوں کو بھی بڑی پارٹی کے پاس روانہ کر دیا جائے۔ اس سے پہلے کہ وہ روانہ ہوتے۔ سی مون جو جیل سے فرار ہو گیا تھا ان سے مل کر یہ بات معلوم کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ بڑی پارٹی آخر کہاں غائب ہے مگر اسے کامیابی نہیں ہوتی۔ اب صدرِ مملکت ان کو خفیہ طریقے سے بڑوں کے پاس روانہ کر دیتے ہیں لیکن وہاں پہنچ کر پتہ چلتا ہے کہ سی مون چالاکی سے ان کے ساتھ ہی دوسرے بھیس میں پہنچ گیا ہے۔ یہ سب لوگ اس وقت ریاست کنگلات کی سرحد پر بیگال کی سرحد سے 10 منٹ کی دوری پر موجود ہوتے ہیں۔ ★★★★★★ سی مون کی چال یہاں یہ بتایا جاتا ہے کہ بیگال بہت طاقتور ملک ہے اور ریاست کنگلات ایک بہت ہی کمزور ریاست ہے جو بیگال کے ساتھ لگتی ہے لیکن اس ریاست کی حیثیت نہ ہونے کے برابر ہے یعنی بیگال کے لوگ جب چاہیں ریاست کنگلات میں گھس کر کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ یہاں ان کی بیگالی سرحدی محافظوں سے جھڑپ ہوتی ہے جس میں وہ مارے جاتے ہیں اور یہ سب اپنی ذہانت استعمال کر کے بیگال کی سرحد میں گھس جاتے ہیں لیکن اب چونکہ سی مون نے بیگال کا ساتھ دینے کے لئے معاہدہ کر لیا ہے لہٰذا وہ اپنی منصوبہ بندی سے ان سب کو گرفتار کر وا دیتا ہے۔ اور ان کو ایک قید خانہ میں بند کر دیا جاتا ہے۔ دوسرے دن ان کو ایک بہت بڑے اسٹیڈیم میں لے جا کر پھانسی کی سزا سنا دی جاتی ہے جس پر سی مون بیگال کے صدر کے خلاف ہو جاتا ہے کیونکہ وہ اپنے بہادر دشمنوں کو اس طرح مرتا نہیں دیکھ سکتا تھا، وہ ان سب کو اسٹیڈیم سے کسی طرح بچا کر لے جاتا ہےاور ایک جزیرہ پر چھوڑ کر چلا جاتا ہے۔ وہاں وہ ان کو یہ بتا دیتا ہے کہ جو بھی عظیم کامیابی بیگال نے حاصل کی ہے وہ صرف اس کی نہیں بلکہ تمام غیر مسلم ممالک کی کامیابی ہےاور سب اس میں حصہ دار ہیں۔ اب ان کے لئے یہ جاننا اور بھی ضروری ہو گیا ہے کہ آخر وہ کیا عظیم کامیابی ہے جو بیگال نے حاصل کی ہے۔ ★★★★★★ وادی مرجان میں جھڑپ اب یہ سب گھر پہنچ جاتے ہیں وہاں ان کو خیال آتا ہے کہ بیگال کی فوج میں جابانی کیوں بھرتی ہوتے ہیں ؟ اس کا مطلب ہے کہ کسی نہ کسی جابانی کو بھی بیگال کے منصوبہ کا راز معلوم ہونے کا امکان ہے۔
وہاں یہ مرزا خاسر سے ملاقات کرتے ہیں اور اس سے بیگال سے متعلق سوالات کرتے ہیں تو وہ غصے میں آجاتا ہے اور جب یہ وہاں سے نکلتے ہیں تو ان پر حملہ ہو جاتا ہے اور پہاڑیوں میں ایک جنگ لڑنا پڑتی ہے پھر یہ سب دوبارہ مرزا خاسر کے محل میں جاتے ہیں تو وہاں ان کو گیس کے ذریعے بے ہوش کر کے مردہ خانے میں پھینک دیا جاتا ہے جہاں سے یہ آئی جی صاحب کی مدد سے نکلتے ہیں۔ مرزا خاسر وہاں سے ملک ڈومان فرار ہو جاتا ہے۔ ★★★★★★ خوفناک انکشاف اب یہ اس سے اگلوانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن وہ ایک درخت سے اپنا سر ٹکرا کر خودکشی کر لیتا ہے اور وہ راز معلوم نہیں کر پاتے۔ مگر مرنے سے پہلے یہ اس سے یہ معلوم کر لیتے ہیں کہ جو کچھ ہونا ہے وہ اسی شہر میں ہونا ہے۔ یہاں ملک انشام کی پولیس آجاتی ہے اور ان سب کو گرفتار کر کے انشام کے صدر کے پاس لے جاتے ہیں جو پہلے ہی مرزا خاسر کا دوست ہوتا ہے۔ وہاں یہ پتہ چلتا ہے کہ جب سے مرزا خاسر انشام کے صدر کا دوست بنا ہے تب سے بیگال نے انشام پر حملہ نہیں کیا۔ اس سے انسپکٹر جمشید اندازا لگا لیتے ہیں اور انکشاف کر دیتے ہیں کہ وہ جانتے ہیں انشام کا صدر بھی جابانی ہو چکا ہے۔ یہ سن کر انشام کا صدر ان کی موت کا حکم دے دیتا ہے اور سو سپاہی ان کو ختم کرنے کیلئے لے جاتے ہیں۔ ★★★★★★ جابانیت کی شکست ریاض شان ان سب کو لے کر جا رہا تھا تو ان کے درمیان ختمِ نبوت پر بحث چھِڑ جاتی ہے جس میں یہ اس کو چیلنج کردیتے ہیں کہ جابانی جھوٹ اور فتنہ ہے۔ وہ نہیں مانتا تو یہ کہتے ہیں کہ ہم ابھی اس کو جھوٹا ثابت کر سکتے ہیں۔ وہ کہتا ہے ٹھیک ہے۔ انسپکٹر جمشید اسے مرزا غلام قادیانی کی کتاب تذکرہِ الشہادتین کا حوالہ دیتے ہیں کہ جس میں مرزا کہتا ہے کہ حدیث کی کتاب “بخاری شریف” میں میرا ذکر موجود ہے، حلیہ درج ہے اور قادیان کا نام بھی آیا ہے۔ ★★★★★★
اچانک انھیں خبر ملتی ہے کہ بیگال نے انشام کی سرحد پر حملہ کر دیا ہے۔کیونکہ اسے مرزا خاسر کے مرنے کی اطلاع مل چکی ہوتی ہے۔ اب وہ دوبارہ اسی جنگل والے اڈے پر جاتے ہیں اور وہاں سے دو دو کی ٹولیاں بنا کر شہر میں نگرانی کرنے نکل جاتے ہیں۔ انسپکٹر جمشید اور انسپکٹر کامران مرزا دوبارہ ہوٹل جاتے ہیں تو وہاں انکی جھڑپ ہوٹل کے منیجر سے ہوتی ہے جو جابانی ہوتا ہے۔ ادھر جنگل میں صرف شوکی اور پروفیسر داؤد رہ جاتے ہیں تو یہ لوگ اپنی حفاظت کے لئے کچھ تیاری کرلیتے ہیں اور اس وقت ایک آدمی ان پر حملہ کر دیتا ہے لیکن یہ اس کو زخمی کر دیتے ہیں ابھی یہ اس سے پوچھ گچھ کر رہے ہوتے ہیں کہ کوئی اسے چھپ کر گولی مار دیتا ہے۔ وہاں چار دشمن ہوتے ہیں۔ ★★★★★★ لانچ کا تعاقب ادھر فاروق اور آفتاب جابانیوں کی تلاش میں سمندر تک پہنچ جاتے ہیں اور ان کو وہاں سات مشکوک لوگوں کا پیچھا کرتے ہوئے وہ لانچ کے پیچھے تیرتے ہوئے سمندر میں ایک جگہ پہنچ جاتے ہیں جہاں لانچ تو ہوتی ہے مگر ساتوں آدمی غائب ہوتے ہیں۔ آخر یہ فیصلہ کرتے ہیں اور لانچ کو چھوڑ کر اسی طرح تیر کر واپس جاتے ہیں اور پھر ٹیکسی لے کر جنگل والے اڈے پر پہنچ جاتے ہیں وہاں وہ ایک عجیب منظر دیکھتے ہیں۔ ★★★★★★ ہولناک منظر محمود اور اشفاق ایک ٹیم بن کر شہر کا چکر لگانے نکلتے ہیں تو ایک جابانی کا تعاقب کرتے ہوئے وہ ایک ہوٹل میں پہنچ جاتے ہیں ۔ وہاں وہ اس جابانی سے ملاقات کر کے پوچھتے ہیں کہ آخر جابانی اس شہر میں کیوں آتے جا رہے ہیں اس شہر میں کیا ہونےوالا ہے۔ وہ جابانی پولیس کو بلالیتا ہےلیکن محمود اور اشفاق دوبارہ اس کی نگرانی کرنے کے لئے اس کے برابر والے کمرے میں پہنچ جاتے ہیں اور وہاں سے جب روشن داں کے ذریعے وہ جابانی کے کمرے میں جھانکتے ہیں تو منظر دیکھ کر اشفاق بے ہوش ہو جاتا ہے ★★★★★★ آسمان میں بت فرزانہ اور فرحت دونوں بھی اسی چکر میں کہ کوئی جابانی نظر آئے شہر سے باہر نکل جاتی ہیں رات ہوچکی ہوتی ہے ایسے میں انھیں آسمان سے ایک چیز زمین کی طرف آتی نظر آتی ہے۔ وہ دھیمی رفتار سے زمین کی طرف آ رہی ہوتی ہے۔ پہلے فرحت بولتی ہے کہ شاید یہ ٹوٹتا تارہ پھر کہتی ہے کہ شاید کوئی اڑن طشتری ہے۔ فرزانہ بولتی ہے کہ نہیں یہ کچھ اور ہے جو اتنی دھیمی رفتار سے زمین کی طرف آ رہی ہے۔ آخر وہ زمین پر آ جاتی ہے۔ یہ چھپ کر دیکھتے ہیں۔ تو بہت سے لوگوں کے درمیان میں ایک سنگ مرمر کا بت ہوتا ہے جو آسمان سے آیا ہوتا ہے۔ اسی وقت وہاں ریاست کی پولیس آجاتی ہے اور بت کو لے جاتی ہے۔ بعد میں یہ دونوں جائزہ لیتی ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ وہاں کوئی گڑھا تک نہیں ہے حالانکہ وہ بت آسمان سے گرا ہوتا ہے۔ ★★★★★★ جنگل میں جنگ دوسری طرف آصف اور اخلاق بھی خاک چھانتے رہے تھے کہ انھیں خان رحمان اور آفتاب مل جاتے ہیں وہ ایک سمت میں جاتے ہیں تو انھی بہت سے جنگلی نظر آتے ہیں جو ناچ رہے ہوتے ہیں وہ چھپ کر دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے فرزانہ اور فرحت کو ایک جگہ باندھا ہوا ہوتا ہے اور کچھ جابانی ان کو موتیوں کے عوض بھینٹ چڑھانے پر تیار ہوتے ہیں ۔ یہ گروپ ان دونوں کو چھڑوا لیتا ہے۔اس جھڑپ میں جابانی مارے جاتے ہیں۔اب یہ ان کی تلاشی لیتے ہیں تو انھیں ایک ریموٹ کنٹرول ٹائپ کا آلہ مل جاتا ہے۔ انھیں سمجھ نہیں آتا کہ یہ کیا ہے۔ وہ واپس جنگلے والے ہیڈ کوارٹر کی طرف آتے ہیں۔ ★★★★★★ چھلانگ لگا دو انسپکٹر جمشید اور انسپکٹر کامران مرزا کی ہوٹل کے منیجر سے مڈبھیڑ ہو جاتی ہے تو انھیں پتہ چلتا ہے کہ وہاں باقاعدہ ایک سائنسی کنٹرول روم ہے وہ سائنسی ایجاد کے حصار میں ہوتا ہے اس لئے وہ دونوں اس کا کئچھ بگاڑ نہیں پاتے اور وہ ان پر اپنی ایک سائنسی ایجاد سے قابو پا لیتا ہے۔ وہاں وہ بری طرح پھنس جاتے ہیں اور دشمن انھیں کہتا ہے کہ عمارت کھڑکی سے چھلانگ لگادو اور انھیں یہی کرنا پڑتا ہے۔ بالآخر یہ دونوں کھڑکی کے ذریعے نیچے کود جاتے ہیں جہاں ان کے ساتھی ان کو بچا لیتے ہیں۔ اب یہ واپس جنگل کی طرف جاتے ہیں تو ان کا تعاقب ہوتا ہے اور یہ لوگ تعاقب کرنے والے کو جنگل میں گھیر لیتے ہیں۔ ادھر فاروق اور آفتاب جب جنگل والے اڈے پر آتے ہیں تو وہ چار دشمن جنھوں نے شوکی اور پروفیسر داؤد کو گھیرا ہوتا ہے ان پر فائرنگ کرنے ہی والے ہوتے ہیں۔ یہ ان پر قابو پالیتے ہیں۔ وہیں ان کو ایک ریموٹ کنٹرول ڈیوائس مل جاتی ہے۔ ابھی یہ جائزہ لے رہے ہوتے ہیں کہ باقی گروپ ان تک پہنچ جاتا ہے۔ ★★★★★★
انٹرنیشنل مداری اب محمود اور اشفاق کی سن لیں۔ اشفاق منظر دیکھ کر بے ہوش ہو گیا تھا جبکہ محمود نہیں ہوا تھا۔ کمرے میں مقیم ایک اور لڑکی ہوتی ہے وہ بھی دیکھتی ہے مگر بے ہوش نہیں ہوتی۔ محمود اس سے بولتا ہے کہ آپ ایسا منظر پہلے بھی دیکھ چکی ہیں وہ کہتی ہے کہ ہاں میں نے پہلے دیکھا ہے۔ اب یہ پولیس کو بلاتے ہیں کمرا میں جا کر دیکھتے ہیں تو خالی ہوتا ہے۔ تھوڑی دیر بعد وہ آدمی دوبارہ انھیں مل جاتا ہے یہ اس سے پوچھتے ہیں منظر کے بارے میں جس میں ایک انسان کا پیٹ چیرا ہوا ہوتا ہے اور اس کی انتڑیاں باہر ہوتی ہیں اب جب یہ دوبارہ اس کا کمرا دیکھتے ہیں تو وہاں ایسا کوئی منظر نہیں ہوتا۔ وہ آدمی بولتا ہے کہ میں انٹر نیشنل مداری ہوں اور وہ سب نظر کا دھوکا تھا۔ ★★★★★★ سمندر میں ستون اب یہ سب مل کر اپنے اپنے واقعات سناتے ہیں اور فاروق اور آفتاب کا سمندر والا واقعہ سن کر سب ادھر کا رخ کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ اس وقت تک بیگال اور انشام کی جنگ بحری بری اور فضائی تینوں محاذوں پر شروع ہو چکی ہوتی ہے۔ اب یہ سمندر میں اس جگہ جانا چاہتے ہیں جہاں فاروق اور آفتاب تیر کر گئے تھے اور لانچ کو ایک جگہ پر خالی دیکھ کر واپس آگئے تھے۔ مگر اب مسئلہ یہ ہے کہ یہ وہاں تک کسی لانچ سے یا ہیلی کاپٹر سے بھی نہیں جا سکتے کیونکہ جنگ ہو رہی ہے۔ انھیں بتایا جاتا ہے کہ صرف ایک راستہ ہے پہاڑوں کو پار کرکے ایک جگہ جہاں حملے کا خطرہ کم ہے وہاں سے سمندر میں جایا جا سکتاہے۔ یہ اسی راستے سے جانے کی کوشش کرتےہیں۔ یہاں پہاڑ کے دوسری طرف انھیں منور علی خان مل جاتے ہیں۔ یہاں وہ بیگال کے فوجیوں کے خلاف ایک چال چلتےہیں اور ان کی لانچ پر قبضہ کر کے سمندر میں اس جگہ لے جاتے ہیں جہاں فاروق اور آفتاب گئے تھے۔ ★★★★★★ اشماریہ اب یہ سوچ رہے ہوتے ہیں کہ سمندر میں ستون کا کیا کام اور اس کے اندر کیسے جائیں۔ یہاں پروفیسر داؤد کی ذہانت کام آتی ہے اور وہ اسی ریموٹ کنٹرول آلے کا استعمال کرتے ہیں جو ان کو دشمنوں سے ملا تھا اور دوسرا جو فرزانہ اور فرحت کو بھینٹ چڑھوانے والے جابانیوں کے پاس سے ملا تھا۔ یعنی وہ ستون کا کنٹرول تھا۔ ★★★★★★ تین ماہ بعد تین ماہ بعد ان کو ہوش میں لایا جاتا ہےاشماریہ انھیں بتاتی ہے کہ منصوبہ کی تکمیل ہو چکی ہے اور اب آخری مرحلہ طے کرنا ہے۔ لیکن بیگال اور انشام کی جنگ کا پانسہ پلٹ چکا ہے اور ایک شخص کی وجہ سے انشام کامیابیاں حاصل کر رہاہے۔ پھر وہ ان سب کو ایکبار دوبارہ سلا کر اس ستون سے باہر لانچ میں پہنچا دیتی ہے اور اب یہ آزاد ہیں مگر دوبارہ اس ستون میں نہیں جا سکتے۔ ★★★★★★
مسیح موعود کی آمد وہ ٹھیک مسجد کے مینار پر آکر ٹھہر جاتا ہے۔ اسی وقت غازی مہدی کہتا ہے کہ یہ تو روح اللہ یعنی حضرت عیسٰی علیہ السلام ہیں۔ جن کی پیشنگوئی حضرت محمد ﷺ نے کی فرمائی تھی۔ وہ شخص سیڑھی لانے کا کہتا ہے اور پھر نماز میں غازی مہدی کے پیچھے نماز پڑھتا ہے یعنی وہ حضور ﷺ کی پیشنگوئی کے مطابق سب کچھ کرتا ہے۔ سب لوگ اس کو حضرت عیسٰی مان لیتے ہیں اور وہ دجال کو قتل کرنے نکل جاتا ہے لیکن یہ لوگ چونکہ سارا منصوبہ دیکھ چکے تھے اس لیئے ان کو معلوم ہوتا ہے کہ یہ سب ایک سازش ہے۔ یعنی اب پوری دنیا اس شخص کو حضرت عیسٰی سمجھ کر پیچھے چلے گی اور جو یہ کہے گا وہ دنیا کرے گی اور مانے گی۔ ★★★★★★ ہولناک منصوبہ یہاں پہنچ کر وہ بالکل ویسا ہی تجربہ ایک پتھر کو آسمان میں پھینک کر کرتے ہیں جیسا بت اور پھر نقلی شخص کا دیکھ چکے تھے ۔ پھر دوسرا تجربہ ایک روبوٹ کو آسمان میں پھینک کر کرتے ہیں۔ اب ان کو سمجھ آ جاتا ہے کہ سازش کیسے عمل میں آئی۔ ★★★★★★ پنجرے کے قیدی یہ مختلف طریقوں سے ایک دوسرے کو نقلی ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر نہیں کر پاتے، اب ان کی آپس میں لڑائی ہوتی ہے اور انسپکٹر جمشید بالآخر اس کو نیچے گرا کر اس پڑ چڑھ کر بیٹھ جاتے ہیں۔ ★★★★★★ حق کی جیت ابھی وہ اندر جانے ہی والا ہوتا ہے کہ مجمع سے ایک آواز آتی ہے کہ اس شخص نے ایک حدیث کے مطابق السلام وعلیکم یا رسول اللہ نہیں کہا۔ یہ حدیث ہے کہ جب یہ سلام کریں گے تو حضور ﷺ اندر سے سلام کا جواب دیں گے۔ اس جواب کو حاضرین بھی سنیں گے۔ تو اگر یہ اصلی مسیح موعود ہیں تو سلام کریں۔ وہاں فرمانروا ہوتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہاں بالکل یہ حدیث ہے تو آپ سلام کریں اور جواب وصول کریں۔ اب سی مون بھی انسپکٹر جمشید کو پہچان جاتا ہے اور اس کے چہرے پر ہوائیاں اڑنے لگ جاتی ہیں ۔ اس سے کہا جاتا ہے کہ سلام کرے۔ بالآخر وہ سلام کرتا ہے مگر جواب نہیں ملتا۔ انسپکٹر جمشید کہتے ہیں کہ اس کے علاوہ بھی ایک ثبوت ہے جو اس کو نقلی ثابت کرے گا۔ فرمانروا پوچھتے ہیں کیا ثبوت ہے تو انسپکٹر جمشید بولتے ہیں کہ ان صندوقوں میں پھول نہیں ہیں۔ جیسے کی اس نے کہا ہے۔ بلکہ ان صندوقوں میں وہ سامان ہے جس کی مدد سے نفوس قدسیہ کےمبارک حصوں کو نکال لے جانے کا پروگرام تھا نعوذباللہ۔ تاکہ دنیا بھر میں یہ اعلان کیا جاسکے کہ مسلمانوں کا مذہب غلط ہے۔ مدینہ منورہ میں کچھ بھی نہیں ہے۔ یعنی ساری دنیا کو عیسائی اور یہودی بنانے کی سازش ہے۔ ★★★★★★ آخری ٹکراؤ اس طرح یہ اس سازش کا خاتمہ کر دیتے ہیں اور ایک جہاز کے ذریعے اپنے ملک روانہ ہو جاتے ہیں مگر جہاز میں خرابی بتائی جاتی ہے اور جہاز کو ایک ریگستان میں اتاردیاجاتا ہے۔ یہاں ان کی ملاقات ایک بار پھر سی مون سے ہو جاتی ہے، وہ ان سے لڑنا چاہتا تھا مگر وہاں 100 بیگالی فوجی آجاتے ہیں۔ سی مون کہتا ہے کہ تمہیں نہیں آنا چاہئے تھا تو وہ سازش کی ناکامی پر سی مون کو بھی گرفتار کرنے کا ارادہ بتاتے ہیں۔ وہ ان فوجیوں سے بھڑ جاتا ہے اور ان ختم کر دیتا ہے کچھ فوجی بھاگ جاتے ہیں۔ اب سی مون ان لوگوں پر حملہ کر دیتا ہے اور ان سے جھڑپ کے نتیجے میں اس کی ریڑھ کی ہڈی پر چوٹ آتی ہے۔ ختم شد
|
آج سے 33 سال پہلے لکھا گیا ناول ہے جس کا یہ آخری حصہ اتنا زبردست ہے کہ اس سے پہلے اس موضوع پر نہ کبھی کسی نے سوچا ہوگا نہ لکھا ہوگا اور جس خوبصورت انداز میں اس ناول کا اختتام ہوا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔
★★★★★★★★★ 9/10 :کتاب دوست ریویو ریٹنگ |
آپ کے خیال میں ناول کی ریٹنگ کیا ہے؟
اپنا ووٹ دیجئے اور رزلٹ دیکھئے
[yop_poll id=”1″]
آپ کو یہ جائزہ یا خلاصہ کیسا لگا مجھے ضرور بتائیے گا۔ اگر حوصلہ افزائی ہوئی تو باقی کے تمام خاص نمبرز کا بھی خلاصہ پیش کروں گا۔ مقصد صرف یہ بتانا ہے کہ ایسے ایسے دور اندیش لوگ بھی ہوتے ہیں جن کے برسوں پرانے اقوال و پیشن گوئیاں اب اس دور میں سچ ثابت ہو رہی ہیں اور ایسا ہی ایک پروجیکٹ بلو بیم کے نام سے ہے جس کے ذریعے آسمان پر انسانی ہیولوں کو زمین پر اترتے دکھایا جا چکا ہے اس فتنے کو سمجھنے کے لئے باطل قیامت ایک بہترین تھیوری ہے۔
Download full novel : Batil Qayamat
نوٹ: یہ خلاصہ پیش کرنے کامقصد اشتیاق احمد کا پیغام ان لوگوں تک پہنچانا ہے جو اپنی تعلیمی، معاشی، گھریلو، یا کسی اور مصروفیت کی وجہ سے ضخیم و طویل ناول پڑھنے کا وقت نہیں نکال سکتے یا ان کو یہ ناول کسی بھی وجہ سے میسر نہیں آئے یا ایسے لوگ جو ملک سے باہر چلے گئے یا ان کی اولادیں جو پاکستان سے باہر پروان چڑھی ہیں انھیں پاکستان کے ان نامور مصنفوں کی کتابوں کے بارے میں تعارف پیش کیا جائے۔ ساتھ ہی ساتھ جن فتنوں اور سازشوں کا ذکر ناولوں میں کیا گیا ہے ان سے آگاہی حاصل ہو۔ اب اس کوشش میں کتنی کامیابی ہوتی ہے یہ اللہ کو معلوم۔
شکریہ
Publisher: KitabDost.com
اس ویب سائٹ پر سب سے زیادہ پسند کئے جانے والے ناولز - ڈاؤن لوڈ کیجئے
ہمیں امید ہے کہ آپ اس ویب سائٹ سے اپنے مطالعاتی ذوق کی تسکین حاصل کرتے ہیں۔ کیا آپ اس ویب سائٹ کے ساتھ تعاون کرنا پسند فرمائیں گے؟ We hope you will enjoy downloading and reading Kitab Dost Magazine. You can support this website to grow and provide more stuff ! Donate | Contribute | Advertisement | Buy Books |
Buy Gift Items | Buy Household Items | Buy from Amazon |