Kitab Dost Novel Reviews is a unique way to elaborate and summarize Novel content in a different way to those who couldn’t read the novel because of any reason and the kids are living outside Pakistan where the novels are not available or they don’t have time to read such long novels. Here is the summary of this novel that is easy to understand the whole novel without reading it fully. How is this, Let me know by comments or email. Thanks
Kitab Dost Rating: (KDR) for Begal Missoin: 9.5/10 ★★★★★★★★★★
ناول کا نام: بیگال مشن ★★★★★★★★★ 9.5/10 :کتاب دوست ریویو ریٹنگ |
یہ ناول اشتیاق احمد کے ٹاپ ناولوں میں شامل ہے۔ اس کی کہانی، پلاٹ، تیزی، سسپنس اور سنسنی خیزی اپنے عروج پر ہے۔ ایکشن سے بھرپور ناول ہے اور ذہانت کا استعمال تو اشتیاق احمد کے کرداروں کا طرہ امتیاز ہے ہی۔ خاص طور پر فرزانہ، فرحت اور مکھن وغیرہ جو ترکیبیں بتانے کے ماہر ہیں۔
After a great response for Summary Video of Batil Qayamat, Now 2nd video is live
Watch “Begal Mission”
Kitab Dost presenting
Novel Khas Number Summary in a Video format
Ishtiaq Ahmed Novels video Summary for the first time on the internet
written by Ishtiaq Ahmed.
Summarized, designed & Video Editing by Shahzad Bashir”
Download full novel : Begal Mission
بیگال مشن کتابی شکل میں پڑھنے کیلئے ابھی گھر بیٹھے منگوائیے بیگال مشن دستیاب ہے کتاب دوست اسٹور پر ابھی آرڈر کیجئے۔
|
Referred Novels Links:
- Download Pur Khauf Fitna: click here
- Download Insharja Ka Jasoos: click here
- Download Khoon Ka Hangama: click here
- Download Pistol Wala: click here
آپ کے خیال میں ناول کی ریٹنگ کیا ہے؟ خلاصہ کی آخر میں اپناووٹ دیجئے۔please cast your vote for the novel rating in the end. |
ناول کا خلاصہ
شیلاک کا فرار ناول کے آغاز میں محمود فاروق فرزانہ خان رحمان اور پروفیسر داؤد ایک تقریب میں شریک تھے وہاں ان کے میزبان نے یہ دعوت اپنے دو مہمان بہن بھائیوں کے اعزاز میں دی تھی۔ فرزانہ تقریب کی مہمان لڑکی کو دیکھ کر چونک جاتی ہے اور اپنی ذہانت سےآٹو گراف لینے کے بہانے یہ پتہ چلا لیتی ہے کہ وہ دراصل ایک بین الاقوامی مجرمہ “ریوٹا” ہے جو ایک اور مجرم “شیلاک” کو جیل سے فرار کروانے آئی ہے۔ غلط آدمی انسپکٹر جمشید کے محکمہ سراغرسانی میں ایک ارجنٹ خفیہ میٹنگ بلائی جاتی ہے جس میں صدر مملکت کا ایک خاص آدمی شریک ہوتا ہے۔ وہ بولتا ہے کہ انسپکٹر جمشید کو بیگال کی ایٹمی تنصیبات اڑانے کی اجازت دیتے ہی تین ممالک کی فوجیں حملہ کرنے کیلئے تیار ہو گئی ہیں لہٰذا اب انسپکٹر جمشید ایسا کوئی قدم بھی نہیں اٹھائیں گے اور یہ حکم سنا کر وہ جانےلگتا ہے تو انسپکٹر جمشید اس سے بولتے ہیں کہ وہ اپنی شناخت کروائے۔ وہ بولتا ہے کہ تمھاری ہمت کیسے ہوئی میں صدر کا خاص آدمی ہوں۔ آئی جی ، ڈی آئی جی وغیرہ بھی انسپکٹر جمشید کو سمجھاتے ہیں مگر وہ کہتے ہیں کہ نہیں جب تک شناخت نہی ہوتی یہ نہیں جاسکتے۔ نیلی کار کا تعاقب ادھر شیلاک اور ریوٹا بھی محمود فاروق فرزانہ کو پہچان جاتے ہیں اور انکی جھڑپ ہو جاتی ہے۔ مگر ریوٹا ایک گیس گیند کے ذریعے ان سب کو بے ہوش کر دیتی ہے اور وہ دونوں فرار ہو جاتے ہیں۔ سب انسپکٹر اکرام یہاں پہنچ جاتا ہے اور دیکھتا ہے کہ ایک مرد اور ایک لڑکی دیوار پھلانگ کر ایک نیلی کار میں فرار ہو رہے ہیں۔ وہ تعاقب کرتا ہے مگر وہ نکل جاتے ہیں ان کا رخ شمالی سڑک کی جانب ہوتا ہے۔
انعامی ناشتا دوسری طرف فرحت کی فرمائش پر انسپکٹر کامران مرزا پکنک کی درخواست قبول کر لیتے ہیں اور قدرتی انداز کی پکنک کیلئے یعنی بِنا کچھ سامان لیئے گھر سے نکل پڑتے ہیں۔ یہ شہر سے باہر نکل جاتے ہیں اور پھر ناشتا کرنے کیلئے ایک ریسٹورنٹ میں جا بیٹھتے ہیں۔ ★★★★★★ انھیں ہوٹل کے باہر ایک سرخ رنگ کی گرد آلود کار نظر آتی ہے جو شاید دور سے سفر کرکے آئی تھی۔ یہ ناشتے کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں مگر وہاں ناشتے سے پہلے ایک مقابلہ کرایا جاتا ہے اور جیتنے والے کو مفت ناشتا دیا جاتا ہے۔ کانگو نامی پہلوان ایک شخص سے ہاتھ ملاتا ہے اور وہ شخص ہار جاتا ہے۔ اب ایک نوجوان اٹھتا ہے اور بولتا ہے میں مقابلہ کروں گا لیکن اس کے ساتھ ایک لڑکی ہو تی ہے وہ کہتی ہے کانگو سے میں مقابلہ کروں گی۔ کانگو پہلوان اس سے مقابلہ کرتا ہے مگر ہار جاتا ہے اس کے بعد انسپکٹر کامران مرزا فرحت سے اس لڑکی کا مقابلہ کراتے ہیں مگر دونوں میں سے کوئی نہیں ہارتی اور برابر رہتی ہیں اب انسپکٹر کامران مرزا اور اس آدمی سے مقابلہ کرتے ہیں جو اس لڑکی کے ساتھ ہوتا ہے اس کا نام ٹام تھا۔ وہ دونوں بھی ایک دوسرے سے نہیں جیت پاتے ★★★★★★ اب انسپکٹر کامران مرزا ریوٹا کو پہچان جاتے ہیں اور ان دونوں کے تعاقب کا پروگرام بنا لیتے ہیں۔ یہ تعاقب میں ہوتے ہیں مگر وہ دونوں انھیں غچہ دے کر نکل جاتے ہیں۔ وہ اب دراصل شوکی برادرز کے شہر میں پہنچ چکے ہوتے ہیں۔ انسپکٹر کامران مرزا تو آئی جی کے دفتر چلے جاتے ہیں اور آفتاب آصف فرحت شوکی برادرز سے ملنے ان کے گھر جاتے ہیں مگر انھیں بتایا جاتا ہے کہ وہ کسی آدمی کے ساتھ کہیں گئے ہیں۔ یہ واپس آئی جی کے دفتر جاتے ہیں تو انھیں انسپکٹر کامران مرزا ایک ہسپتال میں بلوالیتے ہیں جہاں ایک مرد اور عورت کی کار کو حادثہ پیش آیا ہوتا ہے اور یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ریوٹا اور شیلاک ہیں مگر وہ ان کے میک اپ میں کوئی عام سے لوگ ہوتے ہیں۔ ہم بے چارے شوکی برادرز اپنے دفتر میں بیٹھے ہوتے ہیں اور آفتاب کہتا ہے کہ میرے دل کا بایاں حصہ دھڑک رہا ہے یہ اس پر بحث کر رہے ہوتے ہیں کہ ایک شخص کا فون آتا ہے وہ ان کو اس شرط کے ساتھ ہوٹل گلریز بلاتا ہے کہ کسی کو بھی بتا کر نہیں جائیں گے۔ یہ جانے لگتے ہیں تو ان کا چپراسی ارشک کہتا ہے کہ مجھے تو بتا دیں مگر یہ منع کر دیتے ہیں۔ یہ ہوٹل پہنچ جاتے ہیں۔ ★★★★★★ یہاں ان کی ملاقات کیپٹن شومی سے ہوتی ہے جو ایک مال بردار بحری جہاز کا کیپٹن تھا۔ وہ ان کو بولتاہے کہ میرے جہاز پر کچھ گڑ بڑ ہے اور آپ کو اس کا پتہ لگانا ہے۔ مگر میرا مسلسل تعاقب کیا جاتا ہے اور تعاقب کرنے والے اس وقت بھی ہوٹل میں موجود ہیں۔ اور وہ کہتے ہیں کہ اگر میں کسی سے ملا تو اس کو بھی مار ڈالیں گے۔ ★★★★★★ اب ان کو جہاز پر سوار کروا دیا جاتا ہے۔ جہاز کو نیلے لباس والوں نے گھیرا ہوا ہوتا ہے، جہاز پر کیپٹن کا نائب امیر رانا ان کو پہچان جاتا ہے۔ اسی وقت جہاز پر ایک مرد اور ایک عورت بھی عربی لباس میں آ جاتے ہیں۔ وہاں ایک نیلے لباس والا مسٹر کوبرا ہوتا ہے۔ وہ ان سے دھمکی دیتا ہے۔ یہ تفتیش کرتے ہوئے کچن میں چلے جاتے ہیں وہاں انھیں پتہ چلتا ہے کہ مسافروں کے کھانے میں زہر ملا دیا گیا تھا۔ یہ سارا کھانا سمندر میں پھنکوا دیتے ہیں اور دوبارا کھانا بنانے کے لیئےجب گودام میں جاتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ وہاں نیلے لباس والوں نے قبضہ کر لیا ہے۔ اس دوران انھیں پتہ چل جاتا ہے کہ جہاز میں ٹائم بم فٹ کر دیا گیا ہے اور کسی بھی گڑ بڑ کی صور ت جہاز کو اڑا دیا جائے گا۔ نیلی کار ادھر ان کا چپراسی ان کا تعاقب کر کے سی پورٹ پر انسپکٹر کاشان کو لے کر پہنچ جاتا ہے اسےجہاز کی معلومات مل جاتی ہیں اور شوکی کا گرایا ہوا ایک کاغذ کا ٹکڑا جس میں اس نے جہاز کے بارے میں لکھا ہوتا ہے۔ یہاں سے یہ خبر انسپکٹر کامرا مرزا کو مل جاتی ہے۔ وہ میک اپ میں جہاز پر سوار ہو جاتے ہیں۔ انسپکٹر کامرا مرزا کچھ دیکھ کر ایک دم فکر مند ہو جاتے ہیں۔ ادھر تینوں بیگمات ایک جگہ جمع ہونے کا پروگرام بناتی ہیں اورجب بیگم جمشید گھر سے نکلتی ہیں تو ان کا تعاقب شروع ہو جاتا ہے۔ فائر اور چیخ ادھر جہاز کےگودام پر نیلے لباس والے قابض ہو جاتےہیں اور وہ کھانے کے لئے کوئی بھی چیز دینے پر تیار نہیں ہوتے۔ نیلے لباس والوں کا باس “ٹو مین” ہوتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ ہمارا تعلق بیگال سے ہے اور یہ جہاز بیگال لے جایا جا رہا ہے۔ وہ بولتا ہے کہ اس جہاز میں چاول کی بوریوں میں اس ملک کا سونا چوری کر کے لے جایاجا رہا ہے اور اب ہم تمہارے ملک کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرکے تباہ کردیں گے۔وہ بتاتا ہے کہ تمہارے ملک میں ہماری ایک حامی جماعت ہے وہ مدد کرتی ہے اور اس کا اشارہ جابانی فتنے کی طرف ہوتا ہے۔ جہاز پر قتل انسپکٹر کامران مرزا کو جہاز پر ایک مشکوک نیلے لباس والا نظر آتاہے۔ وہ ہوشیار ہو جاتے ہیں کہ جہاز پر گڑبڑ ہے۔ نوٹ بک اب شوکی کی مدد سے جہاز کا کیپٹن اور نائب کیپٹن دوبارہ کنٹرول روم پر قبضہ کر لیتے ہیں۔ اس جھڑپ کے دوران ان کے ہاتھ ایک نوٹ بک لگتی ہے جو کسی غدار نے ان کے دشمنوں تک پہنچائی تھی اور اس میں اہم ملکی راز تھے۔ اچانک انکشاف ہوتا ہے کہ جہاز کا کنٹرول خود کار طریقے سے جہاز کو بیگال کی طر لے جا رہا ہے اور اس کو روکا یا رخ تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ اس دوران شوکی جیب میں ہاتھ ڈالتا ہے تو حیران ہو جاتا ہے کیونکہ نوٹ بک اب اسکی جیب میں نہیں تھی۔ ایک نال اور سہی انسپکٹر کامران مرزا جہاز کا جائزہ لے کر آتے ہیں تو آفتاب غائب ہوتا ہے۔ وہ تشویش سے بتاتے ہیں کہ جہاز اس وقت نیلے لباس والوں کے قبضے میں ہے۔ اور وہ ایسے جگہوں پر پوزیشنز لیے ہوئے ہیں جہاں سے کسی کو بھی نشانہ بنا سکتے ہیں۔ فرحت بھانپ جاتی ہے اور بولتی ہے کہ نکالو وہ نوٹ بک۔ وہ سمجھ جاتی ہے آفتاب شوکی سے اڑا لایا ہے۔ اب وہ جب نوٹ بک نکالنے کے لئے جیب میں ہاتھ ڈالتا ہے تو دھک سے رہ جاتا ہے کیونکہ نوٹ بک اس کی جیب سے بھی کسی نے اڑا لی تھی۔ ★★★★★★ اب جو سامنے آتے ہیں تو یہ تینوں اچھل پڑتے ہیں کیونکہ وہ محمود فاروق اور فرزانہ ہوتے ہیں۔ اچانک وہاں ایک دشمن آجاتا ہے۔ ان کی جھڑپ کے دوران گولی چل جاتی ہے۔ یہ سب اسٹور روم میں گھس جاتے ہیں اور وہاں دشمن آجاتے ہیں۔ یہ باہر نہیں آتے تو دشمن باہر سے تالا لگا کر چلے جاتے ہیں۔ اب یہ سب اسٹور میں بند ہو جاتے ہیں۔ اچانک وہاں چھپتے چھپاتے شوکی برادرز آ جاتے ہیں اور ان کو آزاد کروادیتے ہیں۔ اب وہاں بڑی پارٹی بھی آجاتی ہے۔ اس کے بعد فرزانہ اور فرحت کی مدد سے یہ بم کا پتہ چلا لیتے ہیں جو ایک بڑی سی پیٹی میں چھپایا گیا تھا۔ ابھی پروفیسر داؤد بم کو ناکارہ کر رہے ہوتے ہیں کہ چار دشمن آجاتے ہیں۔ وہاں ان کی خطرناک جھڑپ ہوتی ہے۔ محمود بم لے کر نکل جاتا ہے مگر اس کی ٹو مین سے جھڑپ ہو جاتی ہے جو اس کو بے ہوش کر دیتا ہے۔ مگر پتہ چلتا ہے کہ بم وہاں سے بھی غائب ہے۔ ٹو مین ان سب تک پہنچ جاتا ہے اور پوچھتا ہے کہ بم کہاں ہے۔ انسپکٹر کامران مرزا اس پر فائر کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے وہ بلٹ پروف لباس میں ہے۔ ساتھ ہی ان پر انکشاف ہو تا ہے کہ ٹو میں دراصل “رونل”تھا۔ جو ایک اور بین الاقوامی مجرم تھا۔
ڈاکوؤں کا جزیرہ اس کا پلان سونا کسی جزیرے پر اتار کر جہاز کو تباہ کرنے کا تھا۔ لیکن ان لوگوں نے بم سمندر میں پھینک دیا اب رونل کے پاس شیلاک اور ریوٹا بھی پہنچ جاتے ہیں۔ ★★★★★★ سرخ کارکن جب انسپکٹر جمشید ان ڈاکوؤں کو بتاتے ہیں کہ جہاز پر سونا لدا ہوا ہے تو وہ ڈاکو جہاز پر قبضے کیلئے آپس میں لڑ پڑتے ہیں۔ انسپکٹر جمشید اور کامران مرزا بھی جہاز پر چڑھنے لگتے ہیں اسی وقت ایک ڈاکو جہاز کا چپو انسپکٹر جمشید کے سر پر مار کر ان کو زخمی کر دیتا ہے مگر پھر انسپکٹر کامران مرزا کے ہاتھوں مارا جاتا ہے۔ اب یہ جہاز پر قبضہ کر کے اس کا سونا جزیرے میں چھپا دیتے ہیں۔ وہاں ان کو بیگالی ڈاکوؤں کے کپڑے مل جاتے ہیں اور یہ بیگال میں داخل ہونے کی تیاری کرتے ہیں۔ یہ ڈاکوؤں کے میک اپ میں بیگال میں گھس جاتے ہیں۔ انسپکٹر جمشید کے زخم پر پٹی کروانے کیلئے انسپکٹر کامران مرزا ان کو ایک ڈاکٹر کے پاس لے جاتے ہیں۔ ان کے ہاتھ سرخ کارکنوں کے کارڈ بھی لگ جاتے ہیں جن کی بیگال میں بڑی اہمیت ہوتی ہے۔ ابھی وہ پٹی کروا رہے ہوتے ہیں کہ ریڈیو پر اعلان کردیا جاتا ہے کہ غیر ملکی جاسوس بیگال میں گھس آئے ہیں۔ ڈاکٹران کو پہچان جاتا ہے کہ یہ غیر ملکی جاسوس ہیں۔
سیاہ کیڑا اب باقی لوگ جزیرے پر ہی ہوتے ہیں تو وہاں ان کو ایک کالے رنگ کا کیڑا نظر آتا ہے جس کو دیکھ کر منور علی خان حیران ہو جاتےہیں، وہ بولتے ہیں کہ یہ یہاں کیسے آگیا یہ تو ایک خاص جنگل میں ایک خاص درخت پر رہنے والا کیڑا ہے اور اس درخت سے الگ ہونے پر یہ مر جاتا ہے۔ وہ اس کیڑے کو مار دیتے ہیں۔ اب فاروق یہ سوال اٹھاتا ہے کہ یا تو ہم سب اس جزیرے پر ہیں جہاں یہ کیڑا پایا جاتا ہے یاپھر یہ ان لوگوں کے ساتھ آگیا جو رونل کے ساتھی تھے۔ ابھی یہ کیڑے پر بحث ہی کر رہے ہوتے ہیں کہ ایک اور لانچ جزیرے پر آجاتی ہے۔ ★★★★★★
انسپکٹر جمشید اور کامران مرزا پھنس جاتے ہیں۔ ڈاکٹر کی اسسٹنٹ نے سرخ کارکنوں کو انکے بارے میں اطلاع دے دی۔ اب یہ کسی طرح وہاں سے فرار ہو جاتے ہیں۔ ایک ٹیکسی میں یہ ایک اسٹور سے کپڑے لے کر نکل جاتے ہیں۔ اب جگہ جگہ تلاشی ہو رہی ہوتی ہے۔ یہ دوبارہ اسی ڈاکٹر کے پاس پہنچ جاتے ہیں اور اس کو اور اس کی اسسٹنٹ کو اغوا کر لیتے ہیں پھر ٹیکسی میں کسی طرح ساحل تک پہنچ جاتے ہیں۔ پھر یہ وہاں سے ایک لانچ کے ذریعے جزیرے تک جاتے ہیں تو وہاں ایک اور لانچ کھڑی نظر آتی ہے۔ ریوٹا کی موت ادھر باقی سب کو جزیرے پر چار لانچوں کے ذریعے گھیر لیا جاتا ہے۔ دشمن ان کو وارننگ دیتے ہیں کہ گرفتاری دے دو ورنہ جزیرہ تباہ کر دیا جائے گا۔ اب خان رحمان ان سے جنگ کی تیاری کر لیتے ہیں۔ سب کو درختوں میں چھپا دیا جاتا ہے۔ اچانک ایک لانچ سے ریوٹا اتر کر جزیرے پر آجاتی ہے۔ وہ قدموں کے نشان دیکھ کر سمجھ جاتی ہے کہ وہ یہیں ہیں۔ ایٹمی پلانٹ کی تلاش ادھر انسپکٹر کامران مرزا اس لانچ کے دشمن کو اڑا دیتے ہیں اور یہ سب مل کر دوسرے جزیرے پر چلے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر فونڈا جس کو وہ اغوا کر لائے تھے ان کے حسنِ سلوک سے متاثر ہوتا ہے۔ ★★★★★★
★★★★★★
الٹا لٹکا دو ادھر ان دونوں کے پیچھے محمود آصف شوکی اور خان رحمان جاتے ہیں اور پروفیسر ٹوباک کو سرخ کارکنوں کا کارڈ دکھا کر سیاہ کیڑوں کی وادی کا پتہ معلوم کر لیتے ہیں لیکن اچانک ریڈیو پر انسپکٹر جمشید اور انسپکٹر کامران مرزا کی گرفتاری کی خبرآجاتی ہے اور پروفیسر ٹوباک سمجھ جاتا ہے کہ یہ بھی ان کےہی ساتھی ہیں۔ یہ پروفیسر کو ہلاک کر کے نکل جاتے ہیں۔ ★★★★★★
★★★★★★
آدم خوروں کا حملہ انسپکٹر جمشید کے سر کا زخم الٹا لٹکنے کی وجہ سے پھر کھل چکا تھا اس لیئے یہ ایک ڈاکٹر کو اپنے اڈے پر لے آتے ہیں۔ وہ ڈاکٹر سے شمال مغرب کا راستہ معلوم کرتے ہیں تو وہ بتاتا ہے کہ وہاں تو آدم خوروں کا ایک قبیلہ ہے اور آگےپہاڑ سمندر اور اندھیرے کی وادی ہے۔ وہاں کچھ نظر نہیں آتا اور نہ وہاں کوئی جاتا ہے۔ اب یہ ڈاکٹر کو بھی ساتھ ہی لے کر آگے چل پڑتے ہیں۔ اچانک ان پر ایک آدم خور حملہ کردیتا ہے، یہ اس کو ٹھکانے لگادیتے ہیں مگر انکشاف ہوتا ہے کہ آدمخور کے روپ میں وہ ایک بیگالی ہوتا ہے۔ سیاہ کیڑوں کی وادی اب یہ آگے روانہ ہوتے ہیں اور ایک جگہ پہنچ کر دیکھتے ہیں کہ یہ وہی سیاہ کیڑوں کی وادی ہوتی ہے۔ ہر طرف درخت سیاہ کیڑے سے ڈھکے ہوتے ہیں اسی وجہ سے ہر چیز کالی نظر آرہی ہوتی ہے۔ یہ پھر ترکیبیں لڑاتے ہیں کہ جنگل کو کیسے پار کریں۔ آخر یہ لکڑیاں جمع کر کے ان کو آگ دکھاتےہیں تو کیڑے بے دم ہو کر گرنا شروع ہو جاتے ہیں اب یہ درختوں کی جھاڑیوں سے جھاڑو بناکرصفائی کرتےہوئے آگے بڑھتے ہیں جنگل پار کرتے ہیں انھیں دور کوئی انسان کھڑا نظر آتا ہے۔ ★★★★★★
ایٹمی پلانٹ پر یہاں سے اب وہ آگے بڑھنے کی تیاری کرتے ہیں کیونکہ ایٹمی پلانٹ اب زیادہ دور نہیں ہوتا۔ ایسےمیں ڈاکٹر ڈومی رو بولتا ہے کہ میں مسلمان ہونا چاہتا ہوں اور وہ اسے خوشی سے کلمہ پڑھوا کر اسلام میں داخل کرواتےہیں اور اسکا نام “محمد عبداللہ” رکھ دیا جاتا ہے۔ ★★★★★★
★★★★★★
★★★★★★
فاروق کی موت اب یہاں سے ایک سنسنی خیز اور خطرناک سفر کا آغاز کرنا ہوتاہے فاروق کو جسے اوپر رسی کی مدد سے بھیجا جا رہا ہے۔ اب وہاں اوپر دشمن موجودہے۔ بچنے کا کوئی موقع نہیں جبکہ فاروق کو رسی کی مدد سے اوپر جانا ہے۔ مگر اسلام اور ملک و قوم کی خاطر یہ سب کچھ کرنے کو تیار ہیں۔ فاروق اوپر چڑھنا شروع کرتا ہے۔ اب یہ اوپر چڑھ رہا ہے اور نیچے گہری کھائی ہے اور اس کے ہاتھ شل ہو رہے ہوتے ہیں۔ ★★★★★★
★★★★★★
خفیہ دروازہ وہ بولتے ہیں کہ ہم تمھیں اس شرط پر واپس جانے دے سکتے ہیں اگر تم ہمیں بتا دو کہ جہاز کا سونا اور ڈاکوؤں کاخزانہ کہاں چھپایا ہے۔ کیونکہ سونا انھیں نہیں ملا ہوتا۔اسی لیئے اب تک انھوں نے ان سب کو زندہ رکھا تھا۔ اب وہ تینوں ان کے سامنے آجاتے ہیں مگر انھی پتہ چلتا ہے کہ یہ حرکت نہیں کر سکتے کسی گیس کا اثر ہے۔ ہولناک لمحات اب یہاں موت اور زندگی کی جنگ شروع ہوتی ہے۔ جنگ کے دوران شوکی کے ہاتھ ایٹمی پستول لگ جاتا ہےمگر یہ اسے چلانا نہیں جانتے۔ ★★★★★★
پروفیسر داؤد کی چال اب پھر سے شیلاک رونل ریوٹا میدان میں آجاتے ہیں ایسے میں ریوٹا مکاری سے ایک چاقو انسپکٹر جمشید کی طرف پھینکتی ہے مگر وہ ڈاکٹر محمد عبداللہ کو لگ جاتا ہے اور وہ شہید ہو جاتا ہے۔ اب وہ سب باہر کی طرف دوڑتے ہیں ان سے پہلے رونل شیلاک اور ریوٹا نکل جاتے ہیں۔ اب یہ سب مینار والی جگہ پہنچتے ہیں جہاں رسی کے ذریعے فاروق اوپر آیا تھا۔ ایٹمی پلانٹ کی تباہی اب وہ وہاں سے آبنائے کی طرف بھاگتے ہیں جہاں ایک لانچ موجود تھی۔ وہ لانچ میں بیٹھ کر جزیرے کے طرف روانہ ہوتے ہیں جہاں جہاز اور سونا موجود تھا۔ اسی وقت کان پھاڑ دینے والے دھماکے ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور بیگال کا ایٹمی پلانٹ تباہ و برباد ہو جاتا ہے۔ ★★★★★★ وہ جزیرے پہنچ کر سونا جہاز پر لوڈ کرتے ہیں اور وہاں سے نکل جاتے ہیں تیسرے دن انھیں ایک دوست ملک کا جہاز مل جاتا ہے اس سے سمت معلوم کرکے یہ اپنے ملک کی طرف روانہ ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں انھیں کیس کا سہرا یاد آجاتا ہے اور اس مرتبہ اس کیس کا سہرا ڈاکٹر محمد عبداللہ شہید کے سر جاتا ہے اور اسے یاد کر کے سب کی آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔
ختم شد
|
اشتیاق احمد کا یہ ایک شاہکار خاص نمبر ہےجس میں تیزی، ایکشن، ایڈونچر، ذہانت، شوخیاں، نوک جھونک، خونی مقابلے، ہولناک لمحات، ایک فلم کا سا منظر پیش کرتے ہیں اور پڑھنے والا خود کو اس کا حصہ محسوس کرتا ہے۔ ناول پر گرفت آخر تک برقرار رہی۔
★★★★★★★★★ 9.5/10 :کتاب دوست ریویو ریٹنگ |
آپ کے خیال میں ناول کی ریٹنگ کیا ہے؟
اپنا ووٹ دیجئے اور رزلٹ دیکھئے
[yop_poll id=”2″]
آپ کو یہ جائزہ یا خلاصہ کیسا لگا مجھے ضرور بتائیے گا۔ اگر حوصلہ افزائی ہوئی تو باقی کے تمام خاص نمبرز کا بھی خلاصہ پیش کروں گا۔ ۔
Download full novel : Begal Mission
نوٹ: یہ خلاصہ پیش کرنے کامقصد اشتیاق احمد کا پیغام ان لوگوں تک پہنچانا ہے جو اپنی تعلیمی، معاشی، گھریلو، یا کسی اور مصروفیت کی وجہ سے ضخیم و طویل ناول پڑھنے کا وقت نہیں نکال سکتے یا ان کو یہ ناول کسی بھی وجہ سے میسر نہیں آئے یا ایسے لوگ جو ملک سے باہر چلے گئے یا ان کی اولادیں جو پاکستان سے باہر پروان چڑھی ہیں انھیں پاکستان کے ان نامور مصنفوں کی کتابوں کے بارے میں تعارف پیش کیا جائے۔ ساتھ ہی ساتھ جن فتنوں اور سازشوں کا ذکر ناولوں میں کیا گیا ہے ان سے آگاہی حاصل ہو۔ اب اس کوشش میں کتنی کامیابی ہوتی ہے یہ اللہ کو معلوم۔
شکریہ
Publisher: KitabDost.com
اس ویب سائٹ پر سب سے زیادہ پسند کئے جانے والے ناولز - ڈاؤن لوڈ کیجئے
ہمیں امید ہے کہ آپ اس ویب سائٹ سے اپنے مطالعاتی ذوق کی تسکین حاصل کرتے ہیں۔ کیا آپ اس ویب سائٹ کے ساتھ تعاون کرنا پسند فرمائیں گے؟ We hope you will enjoy downloading and reading Kitab Dost Magazine. You can support this website to grow and provide more stuff ! Donate | Contribute | Advertisement | Buy Books |
Buy Gift Items | Buy Household Items | Buy from Amazon |